قلات ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سید اختر کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج تاحال جاری۔
منفی 10 کی ٹمپریچر میں خواتین بچے اور بوڑھے بزرگ و دیگر مسافروں کو شدید سردی کا سامناہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ اختر شاہ کی بازیابی تک ہڑتال جاری رکھا جائے گا۔
اور خواتین بچوں نے رات مرکزی شاہراہ پر سردی میں گزارنے کے فیصلہ پر برقرار ہیں ۔
آپ کو علمہے سید اختر شاہ کے لواحقین کی جانب سے دسمبر کی سرد رات میں بغیر کسی سہولت کے کراچی تا شال شاہراہ ہفتہ کی صبح 9 بجے سے تاحال مسلسل 15 گھنٹے سے زائد بند ہے۔ ان کا واحد مطالبہ یہ ہے کہ ان کے لختِ جگر کو منظرِ عام پر لایا جائے، مظاہرین سمیت مسافروں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ طاقت کے نشے میں غافل ہو کر خوابِ خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔
انتظامیہ کی نااہلی کا یہ عالم ہے کہ ڈی سی آفس صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے، لیکن متعلقہ افسران اپنے گرم کمروں سے باہر آنے کی زحمت تک گوارا نہیں کر رہے ہیں لیکن یہاں خواتین بچے شدید سردی میں ٹھٹر رہے ہیں ۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات منظور نہیں کیے جاتے، تب تک شال کراچی شاہراہ بند رہے گا۔
سید اختر شاہ کی لواحقین کے علاوہ
احتجاج میں میر سراج جتک کے لواحقین بھی موجود ہیں جو کہ کئی سالوں سے لاپتہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب تک سراج جتک اختر شاہ و دیگر کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا دھرنا جاری رہے گا۔