افغانستان کے طلوع نیوز کے مطابق احمد مسعود کے حامیوں کی طرف سے بھیجے گئے ایک رکن نے بتایا کہ طالبان کے ساتھ کل ہونے والی ملاقات میں دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مذاکرات مکمل ہونے تک ایک دوسرے کے خلاف عسکری کارروائی سے گریز کریں گے۔

یہ پہلی ملاقات تھی جو طالبان اور احمد مسعود کے حامیوں کے درمیان کل شام صوبہ پروان کے مرکز میں ہوئی۔
اس اجلاس میں طالبان کے چھ رکنی وفد کی قیادت ان کے انٹیلیجنس کے نائب محمد محسن ہاشمی نے کی، جبکہ احمد مسعود کے حامیوں کے بارہ رکنی وفد کی قیادت محمد الماس زاہد کر رہے تھے۔
محمد علم ایزدیار، جو احمد مسعود کے حامیوں کے وفد کا حصہ ہیں، نے اپنی فیس بک پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ تین گھنٹے کی اس ملاقات میں متعدد مسائل پر بات چیت کی گئی، جن میں ایک اہم نکتہ یہ تھا کہ دونوں فریق ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر حملے نہیں کریں گے۔
ایزدیار نے اپنی پوسٹ میں لکھا تین گھنٹے کی بحث کے بعد طے پایا کہ دونوں فریق اپنے رہنماؤں کو پیغامات پہنچائیں گے اور ملک میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں گے۔ اس دوران، مذاکرات کے اگلے دور تک دونوں طرف سے کوئی عسکری کارروائی نہیں کی جائے گی۔
طالبان کا کہنا ہے کہ انھوں نے کل کی ملاقات میں پنجشیر کے مسئلے کے حل پر بات کی، تاہم احمد مسعود کے حامیوں نے طالبان سے مستقبل کی حکومت کے ڈھانچے پر بات کرنے کی درخواست کی۔
طالبان کی ثقافتی کمیٹی کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے اس نشست کی تصدیق کرتے ہوئے کہا پنجشیر سے آئے وفد نے حکومتی ڈھانچے کے مسائل پر زور دیا، لیکن چونکہ دونوں فریقوں کے مطالبات میں بڑا فرق تھا، اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا کہ طالبان کا وفد پنجشیر کے وفد کا پیغام اپنی قیادت تک پہنچائے گا، اور پنجشیر کا وفد طالبان کا پیغام احمد مسعود اور دیگر رہنماؤں تک پہنچائے گا۔
یہ مذاکرات اس وقت شروع ہوئے ہیں جب دونوں فریق ایک دوسرے کے خلاف عسکری کارروائی کی دھمکیاں دے چکے ہیں۔
طالبان کے سیاسی دفتر کے رکن نور اللہ نوری نے کہا یہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا، لیکن اگر دوسری راہ اختیار کی گئی تو یہ ان پر منحصر ہے۔
طالبان مخالف مزاحمتی محاذ کے رکن حامد سیفی نے کہا ہم مذاکرات کے نتائج کے منتظر ہیں، لیکن مزاحمتی محاذ پر ہماری تمام عسکری تیاریاں موجود ہیں۔
احمد مسعود نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر تمام فریقوں کے لیے قابل قبول جامع حکومت قائم نہیں کی گئی تو افغانستان اقتصادی اور سیاسی طور پر تنہائی کا شکار ہو جائے گا۔
احمد مسعود نے مزید کہا ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں، لیکن جیسا کہ کئی ممالک، بشمول کینیڈا، نے کہا ہے کہ اگر یکطرفہ حکومت قائم ہوئی تو اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور اس سے افغان عوام کو مزید نقصان پہنچے گا۔
طالبان حکومت کے لیے یہ ایک اہم پیشرفت ہے۔پنجشیر میں قیام امن ملک میں استحکام کے انتہائی ضروری ہے