بلوچ نسل کشی کے خلاف پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی اور لواحقین کا دھرنا آج 52 روز جاری رہا۔
اسلام آباد کے بلوچ مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے بلوچستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ آج سبی اور واشک میں لوگوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ سبی اور واشک میں مظاہروں میں خواتین ،بچوں سمیت جبری لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شریک تھے۔
مظاہرین نے اسلام آباد بلوچ مظاہرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ ریاستی جبر کے خلاف جاری اسلام آباد احتجاج بلوچ قوم کی آواز ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج پوری قوم انکے ساتھ کھڑی ہے۔ریاست سنجیدگی سے انہیں سننے بجائے انکے مدمقابل ڈیٹھ اسکواڈ کو اسلام آباد میں جمع کرکے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
مظاہرین نے کہاکہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کیا جارہاہے جبکہ دوسری جانب ریاستی وزرا الزام تراشیوں میں لگے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم ریاستی جبر کے خلاف متحد ہیں۔ مظاہرین نے ریاستی مظالم بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
دریں اثنا گوادر سے آمدہ اطلاعات کے مطابق گلدان میں بلوچ نسل کشی کے خلاف احتجاج کے پاداش میں دو نوجوانوں کو ایف سی کیمپ بلا کر انکے موبائل ضبط کیے گئے۔ جبکہ اسکول کے بچوں کو زبردستی جمع کرکے پاکستان کے جھنڈے تھما کر ریلی نکالا گیا۔ آج خواتین کو علاقائی حکومتی حمایتی شخص اکبر کلمتی نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہاکہ بلوچ نسل کشی کے خلاف گزشتہ 52 دنوں سے ایک تحریک جاری ہے۔ پہلے مرحلے میں تربت فدا چوک پر 13 دنوں تک دھرنا جاری رہا، مطالبات پورے نہ ہونے کے سبب دھرنے کو ایک تحریک میں تبدیل کیا گیا اور تحریک کے دوسرے مرحلے میں 6 دسمبر کو تربت سے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے شال پھر اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا گیا۔ اس پورے دورانیے جہاں ایک طرف بلوچ و دیگر اقوام نے قافلے کا پرتپاک استقبال کرکے اس مزاحمتی کاروان کو مزید تقویت دی وہی ریاست پہ درپے مختلف حربے اپنا کر بھی اس تحریک کو روکنے میں نا کام رہا۔ اسلام آباد پہنچ کر قافلے پر بدترین کریک ڈاؤن کے باوجود مظاہرین ڈٹے رہے کیونکہ یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ اب ریاست کے مظالم نا قابل برداشت ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ریاستی غیرسنجیدگی، جبر و تشدد اور غیر سنجیدگی کے باعث دھرنے کے تیسرے مر حلے کا اعلان کیا گیا جس میں 7 جنوری سے پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہو چکا ہے۔
گزشتہ روز ضلع آواران تحصیل مشکے میں بھی مظاہرہ کیاگیا ۔
اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے کل بولان، خضدار، نال، گریشہ ،وڈھ اور ناگ میں احتجاجی ریلیاں نکالے جائینگے ۔
اسلام آباد دل لانگ مارچ دھرنے کی رہنما ئی کرنے والی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ایکس ہینڈل پر پوسٹ کیا ہے کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری تحریک بلوچستان بھر میں پھیل چکا ہے۔ آج سبی اور واشک میں عوامی احتجاج اس تحریک کی کامیابی اور عوامی پذیرائی کی واضح ثبوت ہے۔
انھوں نے کہاہےکہ اب یہ تحریک بلوچستان میں جاری ہر قسم کے ریاستی مظالم اور جبر کے خلاف گھر گھر پہنچے گی اور عوامی مزاحمت سے ریاستی بربریت کا خاتمہ کریں گے ۔