تربت ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں آج ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں خواتین، بچوں، اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شریک کی۔ ریلی کا مقصد بزرگ بلوچ آزادی پسند شخصیت، استاد واحد کمبر بلوچ کی عدم بازیابی، عدالت میں عدم پیشی، اور منصفانہ ٹرائل کی عدم فراہمی کے خلاف انکے لواحقین کی جانب سے احتجاج ریکارڈ کرانا تھا۔
ریلی میں تربت کے مقامی شہریوں، لاپتہ افراد کے لواحقین، واحد کمبر کے خاندان، اور سیاسی تنظیموں کے رہنماؤں و کارکنان نے شرکت کی۔ شرکاء نے واحد کمبر سمیت دیگر لاپتہ افراد کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرے لگائے۔
واحد کمبر، جو بلوچ آزادی کی تحریک میں ایک متحرک اور قابل احترام شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، 19 جولائی کو ایران کے علاقے کرمان سے اغواء کیے گئے۔ ان کے خاندان اور بلوچ آزادی پسند تنظیموں کا الزام ہے کہ انہیں پاکستانی ایجنٹس کے ذریعے اغواء کرکے پاکستان منتقل کیا گیا اور اب وہ پاکستانی فورسز کی حراست میں ہیں۔
تربت ریلی کے دوران واحد کمبر کی بیٹی، مہلب کمبر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا میرے والد بلوچ سیاسی جدوجہد کا حصہ رہے ہیں اور ہمیشہ بلوچ حقوق کی بات کی ہے۔ پاکستان نے انہیں اغواء کرکے غیر قانونی طور پر قید کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں منظرعام پر لایا جائے اور منصفانہ ٹرائل کا موقع فراہم کیا جائے۔
مہلب کمبر نے انسانی حقوق کی تنظیموں، خاص طور پر ریڈ کراس، سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور واحد کمبر کو سیاسی قیدی کے طور پر تحفظ فراہم کریں۔
اس موقع پر احتجاج کے شرکاء نے جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور واحد کمبر کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی جانب سے تشدد اور دباؤ کے ذریعے آزادی پسند شخصیات کو خاموش کرانے کی کوششوں نے حالات کو مزید خراب کردیا ہے۔
ریلی میں موجود لاپتہ افراد کے دیگر لواحقین نے بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے مطالبات پیش کیے اور الزام لگایا کہ عدالتوں اور کمیشنز کے ذریعے انصاف فراہم کرنے کے بجائے ریاستی بیانیہ کو تقویت دی جارہی ہے۔
ریلی کے دوران مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں جاری تحریک کو دبانے کے لیے ریاست کی پالیسیوں نے مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے ریاستی تشدد کے باعث لوگ مسلح تنظیموں کی طرف مائل ہو رہے ہیں، جس سے خطے میں مزید بدامنی پیدا ہورہی ہے۔
ریلی کے شرکاء نے آخر میں واحد کمبر سمیت دیگر بلوچ سیاسی و غیر سیاسی جبری گمشدگی افراد کو منظرعام پر لانے اور فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔