شال ( مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچ جبری لاپتہ افراداور شھداکےلواحقین کی جاری طویل احتجاجی کیمپ کو 5672 دن ہوگئے۔
بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ( وی بی ایم پی )کے زیراہتمام جاری اس طویل ترین احتجاجی کیمپ میں آج اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی وسماجی کارکن سجاد احمد بلوچ، عبدالحکیم بلوچ، شیرمحمد بلوچ اور دیگر شامل تھے جنہوں نے لاپتہ افراد اور شھداکے احقین سے اظہار یکجہتی ۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ جس سماج میں ریاستی ظلم و جبر کی انتہا ،انسانی حقوق پر قدغن اور بنیادی آزادی اظہار کو محدودکیا جائے تو وہ سماج یا تو اس جبر کو اپنی قسمت کا لکھا سمجھ کر اور اسے قبول کرکے اپنی شناخت کو کھونے کگار پر پہنچتا ہے یا تو وہ شعوری طور پر اس استحصالی نظام کیخلاف اٹھ کھڑا ہوتا ہے ۔
ماما قدیر نے کہا کہ آج بلوچ قوم بھی تمام تر ریاستی جبر کیخلاف شعوری طور پرایک منظم سیاسی و سماجی سطح پرعوامی طاقت کے بل بوتے پر اس کا مقابلہ کرنے میں خود کو تیار کر چکی ہے اور عالمی سطح پر بلوچ قوم پر ہونے والی ریاستی ظلم وناانصانی کو طشت ازبام کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا دنیا کے بھر میں ہمیں مظلوم اور ظالم کی کئی داستانیں ملتی ہیں ،دراصل جنگی داستانیں اُن معاشروں میں جنم لیتی ہیں جہاں ظلم کی بازار گرم ہو،وہاں مظلوم کی لاشیں پڑی ہوں ،وہاں بوڑھے نوجوانوں کی لاشوں کو کندھے دےرہےہو ں،وہاں ماں اپنے بچوں کی لاشوں کو گود میں لےکر تڑپ رہی ہوں، وہاں ظلم اور ناانصافی کی مثال قائم ہو، آخر وہاں کے نوجوان ایک ہی راستہ دیکھ سکتے ہیں وہ ہے ظلم کےخلاف آواز اٹھا نا اور انہی معاشروں میں مظالم کی داستانیں نکل کر باہر آتی ہیں۔ آج بلوچستان انسانیت پر سنگین مظالم کی اذیت کوش داستانوں کا گڑھ بن چکاہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ ریاستی ادارے ادارے بلوچ قوم کی ہر اس باشعور فرد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنارہا ہے جو بلوچ قوم کی محکومی پر امن جدوجہد کےلیے دنیاکے کسی بھی فورم پر آواز بلند کرنے میں آگے آگے ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ بلوچستان میں لوگوں کو جبری لاپتہ کرنے ایک عظیم انسانی المیہ جنم لے چکاہے جو صدیوں سے مختلف ریاستی حکمت عملیوں سے جاری ہے۔