تہران ( مانیٹرنگ ڈیسک ) ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم نیوز کی طرف سے ایرانی ایندھن کی ملک سے باہر اسمنگلنگ پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جس سے ملک کو سالانہ 4 ارب ڈالر کے برابر نقصان ہوتا ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر روزانہ کی بنیاد پر ایندھن کی اسمگلنگ کا کم از کم تخمینہ 15 ملین لیٹر مانا جائے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سال کے آغاز سے لے کر ایران سال کے مہینے آبان کے اختتام تک (246 دن) تقریباً 3.69 ارب لیٹر ایندھن اسمگل ہو چکا ہے۔ اس حساب سے پکڑی گئی مقدار کل اسمگل شدہ ایندھن کا محض نصف فیصد ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، حالیہ دنوں میں مختلف سرحدوں پر ایندھن کی اسمگلنگ ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ مقامی کرنسی اور پڑوسی ممالک کی کرنسی کی قدر میں فرق کی وجہ سے، اسمگلرز کے لیے قومی وسائل کو بیرون ملک لے جانے کی ترغیب میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ برسوں میں حکومتی دستاویزات اور ایرانی رہبر ( آیت اللہ سید علی خامنہ ای ) کی ہدایات کے باوجود، ایندھن اور دیگر اشیاء کی اسمگلنگ کے خلاف سنجیدہ اقدامات نہ ہونے کے سبب کامیابی کم رہی ہے۔ حکام کے مطابق، اسمگلنگ کے پیچیدہ اور مختلف طریقوں کی صحیح شناخت نہ ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ برقرار ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، ایران سے روزانہ 20 سے 40 ملین لیٹر ایندھن (پٹرول اور ڈیزل) اسمگل کیا جاتا ہے۔ سردار حسین رحیمی، پولیس سربراہ برائے اقتصادی تحفظ، نے بتایا کہ روزانہ 20 ملین لیٹر ڈیزل اسمگل کیا جاتا ہے، جبکہ پٹرول کی مقدار نسبتاً کم ہے۔
محمدباقر قالیباف، اسپیکر مجلس، کا کہنا ہے کہ روزانہ 25 سے 30 ملین لیٹر ایندھن اسمگل ہوتا ہے، اور یہ ایک منظم نیٹ ورک کے تحت کیا جاتا ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر روزانہ 15 ملین لیٹر ایندھن کی اسمگلنگ سالانہ 4 ارب ڈالر کے نقصان کے برابر ہے۔
سردار احمدعلی گودرزی، کمانڈر بارڈر پولیس، نے بتایا کہ 1403 ہجری شمسی کے آغاز سے اب تک 20 ملین لیٹر ایندھن ضبط کیا گیا ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ لیکن روزانہ کی اسمگلنگ کے مقابلے میں یہ مقدار بہت کم ہے۔
گودرزی کے مطابق، وزارت تیل اور دیگر اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کے ذریعے اسمگلنگ کی روک تھام کی کوششیں جاری ہیں، لیکن موجودہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے طویل اور سنجیدہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
اسمگلنگ کے منظم نیٹ ورک اور ان کے مراکز کی نشاندہی ضروری ہے تاکہ معلوم ہو کہ کن عناصر نے ملک کے وسائل کو نقصان پہنچایا ہے۔ مسئلے کو تسلیم کرنا اور اس کے حل کی منصوبہ بندی کے لیے عملی اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔