اسرائیل ( ویب ڈیسک ) الجزیرہ انگریزی کے رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں کے شام کے زیر کنٹرول علاقوں پر ’’ قبضہ‘‘ کر لیا ہے اور اس کی فوج نے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے سے متصل پانچ دیہاتوں میں رہنے والے شامیوں کو خبردار کیا کہ وہ ’’گھر میں رہیں۔‘‘
وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ انھوں نے اسرائیلی فورسز کو شام کے ساتھ 1974 کے جنگ بندی معاہدے کے تحت گولان کی پہاڑیوں میں قائم بفر زون پر قبضہ کرنے کا حکم دیا تھا، یہ اقدام شامی اپوزیشن فورسز کی جانب سے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد کیا گیا ہے۔
نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا کہ دہائیوں پرانا معاہدہ اب ٹوٹ چکا ہے اور شامی فوجیوں نے اپنی پوزیشنیں چھوڑ دی ہیں، جس سے اسرائیل کی جانب سے قبضے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ انھوں نے کہا، ’’ ہم کسی دشمن طاقت کو اپنی سرحد پر قائم نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں گولان کی پہاڑیوں کے ایک حصے پر قبضہ کیا تھا اور اس علاقے کو ضم کر لیا تھا، جسے عالمی برادری، امریکہ کے علاوہ، شامی سرزمین پر غیر قانونی قبضہ سمجھتی ہے۔
نیتن یاہو کے بیانات کے بعد، اسرائیلی فوج نے اوفانیہ، قنیطرہ، الحمدیہ، صمدانیہ الغربیہ اور القحطانیہ میں رہنے والے شامیوں کو ایک ’’ فوری انتباہ ‘‘ جاری کیا۔ اس انتباہ میں کہا گیا کہ ’’ آپ کے علاقے میں آئی ڈی ایف [اسرائیلی فوج] کو کارروائی کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور ہمارا آپ کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں ہے۔‘‘ یہ بات اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان کرنل اویچای ادری نے سوشل میڈیا پر کہی۔
اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کے زرعی علاقوں کو بند ملٹری زون قرار دیا گیا، اور کچھ اسکولوں کو بدامنی کے پیش نظر آن لائن کلاسز میں منتقل کر دیا گیا۔
لبنان اور شام کی سرحد سے بات کرتے ہوئے الجزیرہ کے زین بصراوی نے کہا کہ اسرائیل اسد کی زوال کا فائدہ اٹھا رہا ہے، اور اس کے مطابق، ’’ جو کچھ ہو رہا ہے وہ یقینی طور پر اسرائیلی فوج اور حکومت کے فائدے کے لیے ہے۔ انھیں وہی مل رہا ہے جو انھوں نے ہمیشہ چاہا: کمزور پڑوسی، تاکہ وہ اپنے علاقائی ایجنڈے کو آگے بڑھا سکیں۔‘‘