شال ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بولان میڈیکل کالج اور دوسرے جامعات کو چھاؤنیوں میں تبدیل کرنے ، طلباء کی ہراسمنٹ، اور کالج و جامعات کی ہاسٹل سمیت بندش اور اداروں سے طلباء کی جبری گمشدگی کے حوالے سے بی ایم سی میں پچھلے بارہ دنوں سے احتجاجی کیمپ جاری ہے۔
آج دھرنا کیمپ میں بلوچستان کے طلباء تنظیموں کیجانب سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمنار میں مختلف طلباء تنظیموں، پارلیمانی پارٹیز، سیاسی کارکنان اور طلباء و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مختلف سیگمنٹ جن میں تقاریر، پینل ڈسکشنز، ٹیبلو سیمینار کا حصہ تھے۔
سیمینار میں بی وائی سی کے مرکزی آرگنائیزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور پارلیمانی پارٹیز کے نمائندوں سمیت بلوچستان کے دوسرے پارٹیز کے ذمہ داران بطور مہمان موجود تھے۔
سیمینار کا باقاعدہ آغاز بلوچ راجی سوت سے کیا گیا۔ جس کے بعد بساک کے مرکزی وائس چیئرمین رفیق بلوچ نے ابتدائی خطاب کیا۔
سیمینار کا اگلا حصہ بولان میڈیکل کالج کی ہاسٹل سمیت بندش اور ہاسٹل پر پولیس قبضہ اور اس کے پس منظر پر ایک پینل ڈسکشن تھا جس میں بساک کے زونل انفارمیشن سیکریٹری بیبگر بلوچ نے موڈریٹر کی خدمات سرانجام دیئے اور بی ایم سی کے طلباء اس میں پینلسٹ تھے۔
سیمینار کو آگے بڑھاتے ہوئے اگلے حصے میں دوسرا پینل ڈسکشن جس کا موضوع “بلوچستان میں تعلیمی ریفارمز کےلیے عوامی موبلائیزیشن میں سیاسی ایکٹیوسٹس کا کردار” تھا۔ جس کے موڈریٹر کے خدمات بساک شال زون کے پریزیڈنٹ فہد بلوچ نے سرانجام دیئے اور اس میں بلوچستان میں سرگرم سیاسی پارٹی کے رہنما جس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ایڈوکیٹ سعدیہ بلوچ، بلوچ وویمن فورم کیجانب سے ڈاکٹر سمیعہ بلوچ، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے علی جان مقصود بلوچ اور پشتون تحفظ موومنٹ کے زبیر شاہ آغاہ نے بطور پینسلٹ حصہ لیا اور ایک تفصیلی گفتگی کی۔
تیسرے پینل ڈسکشن میں بلوچستان کے پارلیمانی پارٹی کے ممبران نے بطور پینلسٹ حصہ لیا جس میں بی ایس او کے عاطف بلوچ نے موڈریٹر کے خدمات سرانجام دیئے اور پینلسٹ میں نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اسحاق، بلوچستان نیشنل پارٹی کے غلام نبی مری، عوامی نیشنل پارٹی کے عبدالباری کاکڑ، اور پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے تھے۔ جنہوں نے اس حوالے سے پارلیمنٹ کی کردار سمیت اپنی اگلے پالیسیز پر بحث و مباحثہ کیا۔
اس پینل ڈسکشن کے بعد بولان میڈیکل کالج کے طلبہ کیجانب سے ایک خاموش ٹیبلو پیش کیا گیا جس میں یہ دکھایا گیا کی کس طرح ریاست اور کالج ایڈمن کیجانب سے ادارے کی اکیڈمک شیڈیول کو متاثر کرکے اس کو بند کیا جاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ باقی جامعات اور کالجز میں ریاستی پالسیی کو بھی دکھایا گیا۔
سیمینار کے آخری پینل ڈسکشن میں “بلوچستان کی طلباء تنظیموں کا کردار” کے موضوع پر ایک سیر حاصل گفتگو کیا گیا جس میں بساک شال زون کے جنرل سیکریٹری خداداد بلوچ نے بطور موڈریٹر، بساک کے سیکریٹری جنرل اظہر بلوچ، بی ایس او کے مرکزی جنرل سیکریٹری صمند بلوچ، پی ایس ایف کے صوبائی پریزیڈنٹ طاہر شاہ کاکڑ اور پی ایس او کے وارث افغان نے بطور پینلسٹ خدمات سرانجام دیئے۔
سیمینار میں بساک کے چیئرمین شبیر بلوچ نے اختتامی اسپیچ میں بولان میڈیکل کالج کی بندش اور اسکے خلاف بلوچستان کے طلباء تنظیموں کیجانب سے جاری دھرنے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پورے سیمینار میں سب پینسلٹ نے ایک چیز پر زور دیا کہ اداروں کی ملٹرائیزیشن کو بند کرکے فی الفور بی ایم سی سمیت دوسری جگہ اکیڈمک شیڈیول کو بحال کرکے ہاسٹلز کھول دیئے جائیں، بصورت دیگر ہم اپنی احتجاج کا آئینی اور جمہوری حق محفوظ رکھتے ہیں اور اس سیمینار کی توسط سے ہم ایک مرتبہ پھر زمہ داراں سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ وہ طلباء کی ڈیمانڈز کی شنوائی کریں وگرنہ ہم سخت ردِعمل کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔