شال ( پریس ریلیز ) بلوچستان جبری طور پر لاپتہ ہونے والے نصیب اللہ بادینی کی ہمشیرہ ماہ پارہ بلوچ نے 10 دسمبر کے عالمی دن کے موقع پر انسانی حقوق کی تنظیموں، عالمی برادری اور انسانی حقوق کے علمبرداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھائیں اور بلوچ قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔
ماہ پارہ بلوچ نے اس موقع پر کہا ہے کہ میرے بھائی نصیب اللہ بادینی 25 نومبر 2014 کو جبری طور پر لاپتہ ہوئے تھے اور آج 10 سال گزرنے کے باوجود ہمیں یہ نہیں پتہ کہ وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔ اس عرصے میں ہم نے ایک اذیت ناک زندگی گزاری ہے۔ ہمارے والدین شدید صدمے کا شکار ہیں، اور ہمارے خاندان کا ہر فرد ایک دردناک دور سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں خاندانوں کو ذہنی اور جسمانی اذیت کا سامنا ہے۔ جبری گمشدگی ایک فرد کی زندگی کے ساتھ پورے خاندان کی خوشیاں چھین لیتی ہے۔ ماہ پارہ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ مسئلہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
ماہ پارہ بلوچ نے بلوچ حقوق کی تنظیم بلوچ وائس فار جسٹس کے 10 دسمبر کو ایکس پر چلائی جانے والی آگاہی مہم کی حمایت کا بھی اعلان کیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس مہم کا حصہ بنیں اور #BalochFightForHumanRights ہیش ٹیگ کا استعمال کرکے جبری گمشدگیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔
انہوں نے آخر میں کہا ہے کہ آئیں مل کر انصاف اور انسانیت کی حمایت کریں اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا خاتمہ یقینی بنائیں۔