شال ( پریس ریلیز ) جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ کو 5659 دن ہوگٸے۔

اظہار یکجتی کرنے والوں میں خضدار سے سیاسی اور سماجی کارکنان محمد علی بلوچ, عبدالرزاق بلوچ, میربجار مری, طاہر بادینی, سریش بگٹی نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ انسانی حقوق اور جبری لاپتہ افراد کیلئے بلند کیۓ جانے والے قومی صداٶں کی پاداش میں جبر استبدادیت کا ایک ایسا تسلسل اور اس میں بتدریج شدت کے یزیدیت بھی شرماجاۓ سرکش وسینہ زوری کی ایسی گھمنڈ کہ ریاست پاکستان عالمی انسانی حقوق کی مراوجہ اصولوں قوانين کا تمسخر اڑانا انہیں طاقت غرور کے شعلوں کی نظر کرنے میں زرا برابر ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا گویا سرکش ریاست پاکستان ہر قسم کی بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری سے مستثنیٰ قرار پایا ہے پنجگور خاران قلات بولان کے ساتھ ساتھ نومبر کے اواٸل میں ڈیرہ بگٹی ہرناٸی بلوچستان کے مختلف علاقے فوجی کارواٸیوں کے شدید نشانہ پر رہے بلوچ آبادیوں پربمباری شیلنگ اور زمینی حملوں کے نتیجے میں خواتین بچوں سمیت ایک درجن سے زاٸد بلوچ فرزنوں کی شھادت پچاس سے زاٸد افراد کا لہو لہان ہوتا گھروں کو جلاکر راکھ کردینا کہیں درجن افراد کی اغوانما گرفتاری اور سیاسی کارکنوں طلباکےگھروں پر چھاپے اہلخانہ رشتہ داروں کو اٹھاکر غاٸب کرنا معمول بن چکا ہے ۔
ماماقدیر بلوچ نے کہاکہ دوسری جانب قلات سوراب نال گریشہ خضدار میں خفیہ اداروں کے زیر سرپرستی سر گرم عمل بلوچ کش مافیاں کے کارندوں نے علاقے کے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑ نے میں کوٸی کسر نہیں چھوڑا ہے جبری اغوا نما گرفتاریوں اور اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمد گی کاسلسلہ بڑی آب تاب کےساتھ جاری ہے جبکہ نال گریشہ میں بھی بلوچ کش مافیاں کے دہشتگردوں کی کی بدمعاشیاں عروج پر ہیں پاکستانی عسکری اداروں کی ننگی جارحیت کو چپھانے کی ایک ناکام کوشش ہے حقیقت میں خفیہ اداروں کے منظور نظر یہ گماشتے بلوچ قوم کو یہ دھمکی نما پیغام دینا چاہتے تھے کہ جاری نسل کشی اور مسخ شدہ لاشوں کی بر آمدگی کاعمل ابھی مدہم سی شکل میں سرانجام پارہاہے