اوتھل میں جبری لاپتہ بیان در کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہیں ۔ نصراللہ بلوچ

شال ( پریس ریلیز ) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ بیان در بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف انکے لواحقین اور ساتھی طلبا کے احتجاجی دھرنا لسبیلہ یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے ایک ہفتے سے جاری ہے۔

انھوں نے کہاہے کہ بیان در بلوچ  جو مشکے کے رہائشی ہے اور وہ لسبیلہ یونیورسٹی کا طالب علم ہے جنہیں  29 نومبر کو انکے ساتھی طالب علم  ناصر، گلاب بلوچ اور بالاچ کے ساتھ فورسز نے اوتھل بازار سے جبری لاپتہ کیا بعد میں انکے دیگر دوست بازیاب ہوگئے مگر بیان در بلوچ تا حال لاپتہ ہے بیان در بلوچ کی بازیابی کے لیے انکے لواحقین اور طلبا لسبیلہ یونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں اور انکے احتجاجی دھرنے کو آج پانچ دن مکمل ہوگئے لیکن نہ بیان در بلوچ بازیاب ہوئے اور نہ ہی انکے خاندان اور ساتھی طلبا کو انکے حوالے سے معلومات فراہم کیا جارہا ہے جو ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جسکی مذمت کرتے ہیں اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بیان در بلوچ کے لواحقین اور طلبا کے احتجاج کا نوٹس لے اور بیان در بلوچ کی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کرکے انکے لواحقین اور ساتھی طلبا کو اذیت سے نجات دلائے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بی ایم سی کی بندش، بلوچ عوام کو جہالت اور محرومی کے چکر میں رکھنے کے ارادے کو اجاگر کرتا ہے۔بی این ایم

جمعہ دسمبر 6 , 2024
بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی)، جو بلوچستان کا سب سے پرانا اور سب سے معتبر طبی ادارہ ہے، کو بند کر کے   طلباء کو ان کے ہاسٹلز سے زبردستی باہر نکال کر  تمام تعلیمی سرگرمیاں روک دینے پر طلباء کا باہر نکل کر احتجاج کرنے کے علاوہ کوئی چارہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ