شال بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5468 دن ہو گئے ۔
اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں پنجگور سے سیول سوسائٹی کے لوگوں نے کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ شہیدوں نے اپنی دھرتی ماں کو اپنے لہو سے سیراب اس لیے کیا تھا کہ قوم متحد ہو جائیں، قوم کے جوان انقلابی روش چھوڑ کر غیروں کی ڈگ پر پرواز نہ کریں، شہدا نے سینہ سپر ہو کے دشمن کی شعلے برساتی گولیاں اپنے سینے پہ اس لیے کھائے تھے قوم غیروں کی زبان بولنا شروع نا کریں نہیں۔
شہدائے بلوچستان نے لہو اس لیے بہایا تھا یہ کہ قوم دشمنوں کے عزائم کو ہم خاک میں ملا سکیں ۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ شہداء نے اپنے آپ کو اس لیے قربان کیا کہ آنے والا کل قوم کے لیے جنت کا سماں لے کر آئے گا اس لیے نہیں کہ آج قوم ہماری شہیدوں کی قربانیوں اور لہو ایثار کا تمسخر اڑاتا پھریں۔
انھوں نے کہاکہ کیا قوم نے غلامی کی زبان غلاموں کی روش اور غلامانہ طرز زندگی سے نفرت اس لیے کیا کہ آج قوم کے چند لوگ قابضوں کی زبان بولنا شروع کریں ایسا ہرگز نہیں اور ہم ایسا ہونے بھی نہیں دیں گے کہ، ہم قومی مقصد کو پس پشت ڈال کر غیروں کے اشاروں پہ منتشر ہوں، چند نادان اور بے عمل لوگ ایسی بے ہودہ حرکتیں کر سکتے ہیں، قوم کو نقصان پہنچانے والے جو یہ حرکتیں کر رہے ہیں اور ان کا علاج کوئی حکیم نہیں کر سکتا
آج کسی کو احساس ہے کہ عقوبت خانوں میں دشمن کا سلوک تحریک کے مجاہدوں کے ساتھ کیسا ہوتا ہوا ہوگا ؟