گوادر ( نامہ نگار ) بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) شہید انور ایڈوکیٹ کیچ ۔ گوادر ھنکین کی طرف سے بی این ایم کے بزرگ رکن یوسف بلوچ کی صدارت میں یوم بلوچ شہداء کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
اس تقریب کی نظامت کی ذمہ داری ھنکین کے نائب صدر بھار بلوچ نے نبھائی جبکہ بی این ایم کے سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر جلال بلوچ ، ھنکین کے صدر بابا جی آر اور ڈپٹی جنرل سیکریٹری زینل بلوچ نے خطاب کیا۔
انھوں نے کہا کل بھی بلوچ کے لیے اس کے وطن اور سرزمین کی اہمیت اس کی زندگی سے بڑھ کر تھی آج بھی قوم ، قومی آزادی اور وہ چیز جو قومی شناخت سے وابستہ ہے اس کی اہمیت ہر شخص کی ذات اور زندگی سے بڑھ کر ہے۔بلوچستان کی آزادی پر قربان ہونے والے شخصیات نے نقصاندہ عمل نہیں کیا اگر بلوچ اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے موت سے خوفزدہ ہوکر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہے تو ہمیشہ کے لییے اپنی شناخت سے محروم ہوگا۔یہ صرف زمین کی جنگ نہیں بلکہ اس دنیا پر بلوچ بقاء اور شناخت کے حفاظت کی لڑائی بھی ہے۔
انھوں نے کہا کوئی بھی شخص فضول میں اپنی مفید زندگی کو زوال نہیں کرتا اور اگر کوئی ایسا کرئے تب بھی یہ عقلمندانہ عمل نہیں ہوگا لیکن آزادی وہ چیز ہے کہ اس کے بغیر زندگی اپنے ہر طرح کے رنگ و بو سے محروم ہوجاتی ہے۔کوئی قوم آزادی کے بغیر خوشحال زندگی اور بہتر مستقبل کا مالک نہیں ہوسکتی۔اگر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ جنگ بدتریں زندگی سے نکل کر خوشحال زندگی کے لیے ہے۔اس کے ساتھ غلامی کی تاریک زندگی سے نکل کر آزادی کے روشن سماج میں سانس لینے کی خواہش وابستہ ہے۔ غلامی ایک ایسا سست اثر زہر ہے کہ اگر کوئی قوم اسے قبول کرئے تو آئستہ آئستہ مر جاتی ہے اور اس کا نشان مٹ جاتا ہے۔
انھوں نے اپنے خطاب میں کہا شہداء کی حکمرانی اس دن سے شروع ہوتی ہے جب وہ شہید ہوتے ہیں کیونکہ شہید کبھی نہیں مرتے بلکہ ابد تک زندہ رہتے ہیں۔ آج ہم شہداء کو یات کرتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں بھی شہداء کی طرح اپنے راستے سے نہیں ہٹنا۔
مقررین نے کہا بلوچ خواتین کو بھی چاہیے کہ وہ بلوچ تحریک کو اپنی تحریک سمجھیں اور اس کا ساتھ دیں۔