جنگولیں فدا اور سرباز وفا تحریر: زہیران مراد

ایک دن میں اپنے روز مرہ کے کاموں سےفارغ ہوکر سوشل میڈیا کے فلیٹ فارم فیسبک کو ٹائم پاس کرنے کیلئے استمال کر رہی تھی کہ صبا انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ پبلیکیشنز کی جانب سے ایک علامیہ نظر آیاں لکھا تھا بلوچی زبان کے شاعر و قلمکار سرباز وفا کی تحریروں پر مبنی کتاب "جنگولیں پدا” شائع ہو گئی ہے۔ اس علامیہ کی پڑنے کے بعد مجھے بہت خوشی محسوس ہوئی۔
کیونکہ سرباز وفا کی اس کتاب کے باجود جو تحاریر شائع ہوئے ہیں تو انکی زیادہ تحریروں کا میں نے مطالعہ کیا ہے۔ کیونکہ وہ ہمیشہ بلوچ قومی آزادی کی تحریک میں امر ہونے والے شہیدوں کے بارے لکھتا ہے۔
سرباز وفا سمیت ہمیں بہت سے ایسے قلمکاروں کی تحریروں سے معلومات حاصل ہوئی کہ بلوچ قومی آزادی کی جنگ میں امر ہونے والے فلاں بلوچ شہید کا کردار کیا تھا۔
لیکن سرباز وفا کی یہ کتاب ایک ایسی نوجوان جنگجو کمانڈر کے نام پہ تھا شاید ہم نے پہلے انکے بارے بہت باتیں سنا تھا کہ شہید انور بلوچ عرف فدا جان ایک معروف جنگجو تھا۔ ہمیں بس اتنا علم تھا کہ وہ بس یک معروف جنگجو کمانڈر تھے۔
لیکن یہ علامیہ دیکھنے کے بعد بہت جی چاہ رہا تھا اگر یہ کتاب ہمیں مل جائیں تو وہ دن میری لیے ایک خوشی کا دن ہوگا۔

کبھی کبھی دل میں یہ بھی خیال آتا تھا کہ ہمیں مزاحمتی قلمکاروں کے کتابوں کا ملنا بہت مشکل ہے کیونکہ وہ کتاب بک اسٹالوں اور لائبریریوں میں دستیاب نہیں ہوتے۔ مجھے بس ایک امید تھی کہ مجھے یہ کتا مل جائیگی۔
ایک دن ایک دوست نے مجھے ایس ایم ایس کیا کہ سنگت آج سرباز وفا کی کتاب جنگولیں فدا کی کچھ کاپیاں مجھے موصول ہوئی ہیں، کیا آپ اس کتاب کو خریدینگے؟
میں نے دوست سے کہی کیا آپ مجھ سے مزاق نہیں کر رہے ہو؟ دوست نے مجھے اس کتاب کی تصویر ارسال کیا، مجھے بہت خوش ہوئی، میں نے کہا میں ابھی آرہی ہوں۔ میں تیز تیز گھر سے نکل کر رکشہ میں بیٹھ کر دوست کی طرح روانہ ہوئی۔

میں وہاں پہنچی تو دوست نے کہا اس کتاب کے لیے آپ کو کیوں اتنی جلدی ہے؟ میں نے کہا یہ ایک قومی شہید کی کہانی ہے۔ ان لوگوں نے ہماری خاطر جان قربان کیا ہے یہ ہمارے لیئے ضروری ہے کہ انکے بارے جانیں۔
دوست نے مجھے کتاب دی تو میں نے وہا کھول کے کتاب کی صفات کو دیکھنے لگی، یہ کتاب 96 صفات پر مشتعمل ہے۔ جن میں 35 موضوعات ہیں۔ کتاب کا پیش لبز چئیرمین بشیر زیب نے بہت خوبصورتی لکھا ہیں۔ وہ پیش لبز میں اپنے ساتھی قلمکاروں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ اپنے شہید دوستوں کی جد و جد اور مشن کو ایسے لکھیں جس طرح سرباز وفا نے جنگولیں فدا لکھا ہے۔
اس کتاب کے بارے میں استاد بابل لطیف اور حصا بجار نے بھی اپنے اپنے خیالات کو اچھی طرح بیاں کیا ہے۔

میری لیئے ایک خوشی کی بات یہ تھی کہ شھید انور کا والدہ نورجان اپنے جوان بیٹے کا بہادری سے زکر کرکے کہتی ہیں کہ انور جان ہمیشہ سفر اور جنگوں میں رہا ہے، شہید فدا جان نے ہمیشہ اپنے جنگوں کی کہانی مجھے سنایا ہے۔ دشمن کے ساتھ جنگوں میں گولیوں سے انکے کپڑے تار تار ہوئے لیکن وہ بھادری کے ساتھ لڑتا رہا۔
شھید انور کے بارے میں سرباز وفا لکھتے ہیں کہ انہوں نے ایک دن میں تین جنگیں لڑی ہیں اور ایک جنگ میں پاکستانی فورسز ایس ایس جی کمانڈروں کو صبح دس سے لیکر پانچ بجے تک گیرے میں لیا ہے۔

شہید انور نارزک حالات میں شہروں میں گھس کر دشمن پر حملہ آور ہوتے تھے۔ ان کی کاروائیوں پاکستانی فورسز کے ہیلی کاپٹروں پر راکٹ حملے کے ساتھ پاکستانی آرمی کو مارکر انکے بندوک قبضے لینا بھی شامل ہے۔
اسے پاکستانی فورسز نے بہت بار گھیرے میں لیا لیکن وہ بہادری کے ساتھ لڑ کر نکلنے میں کامیاب ہوا ہے۔ اس نے کئی مرتبہ اپنے دوستوں کو دشمن ￵کے گھیرے سے نکالا ہے۔

بلوچ شہیدوں کے بارے میں بہت سارے انقلابی قلمکاروں نے بہت کتابیں لکھی ہیں میں نے بھی بہت کتابیں پڑئی ہیں لیکن سرباز وفا نے جس طرح شہید انور کی جنگی کہانیوں کو بیان کیا ہے شاید میں ایسی جنگی کہانی پہلی بار پڑی ہوں۔
میں یہی امید کرتی ہوں یہ کتاب جس طرح مجھے پسند آئی، آپ پڑنے والوں کو بھی اسی طرح پسند آئیگی۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بولان میڈیکل کالج کو ایک معاشی یا اڈے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ملک اللہ گل

جمعرات نومبر 7 , 2024
شال: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) شال زون کے صدر ملک اللہ گل نائب صدر میر وہاج بلوچ جنرل سیکرٹری شاہ زیب بلوچ پریس سیکرٹری رحیم بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بولان میڈیکل کالج کو ایک معاشی یا اڈے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ