شال ( ویب ڈیسک ) بلوچ آزادی پسند رہنما اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں مستونگ واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ مجھے مستونگ، بلوچستان میں ہونے والے اس ہولناک واقعے پر گہرے دکھ اور صدمہ ہوا ہے، جہاں ایک ریاست نے ایک آئی ای ڈی حملے میں معصوم اسکول جانے والے بچوں کی جانیں بے دردی سے چھینی ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ دہشت گردی کی یہ بزدلانہ کارروائی انسانیت کے خلاف ایک گھناؤنا جرم ہے اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی ایک اور سنگین مثال ہے۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہماری دشمن کس قدر غیر مہذب، وحشی ہے جس کے ہاتھوں ہمارے بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔
ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اس طرح کے وحشیانہ حملے پاکستانی ریاست کی جانب سے بلوچ آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے ریاستی حربے ہیں۔ انہیں خواہ مذہبی انتہا پسندی کا نام دیا جائے یا کچھ اور لیکن ان تمام عوامل کے پیچھے براہ راست ریاست پاکستان کا ہاتھ ہے۔ یہ حملے نہ صرف بلوچ عوام کے جاری مصائب کو نمایاں کرتے ہیں بلکہ دہائیوں سے جاری جبر، تشدد اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کی بھی واضح عکاسی کرتے ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، اور اجتماعی سزا جیسے ہتھکنڈوں سے قابض ریاست پاکستان، بلوچستان میں خوف و دہشت اور غیر یقینی کی فضا قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
گوریلا کمانڈر نے کہا ہےکہ پاکستانی ریاست کے ان ظالمانہ حربوں کا شکار ہونے والے ہزاروں خاندان اپنے پیاروں کی زندگیوں کی بھیک مانگتے ہوئے احتجاجی کیمپوں اور سڑکوں پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان بے بس خاندانوں کی حالت بلوچ عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی ایک ناقابل فراموش تصویر پیش کرتی ہے جو ہر انسانی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے مزید کہا ہےکہ پاکستانی ریاست کی جانب سے مذہبی انتہا پسندی کو بلوچ عوام کو تقسیم کرنے اور ان کی مزاحمت کو ختم کرنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی پالیسی بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ بلوچ عوام نے ہر طرح کے جبر اور بے پناہ چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے آزادی کی جدوجہد میں اپنی ثابت قدمی اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کی یہ مزاحمت ان گنت قربانیوں کا ثمر ہے، جن میں خواتین، بچے اور نوجوان بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے قوم کو ظلم کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے کا حوصلہ دیا ہے۔ بلوچ شہداء کی یہ قربانیاں ان کے عزم و استقلال کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ہر شہید کی قربانی سے قوم کے عزم میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ظالم ریاست کے تمام حربے ناکام رہے ہیں اور بلوچ عوام کی آزادی کی جدوجہد روز بروز مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔
انھوں نے آخر میں کہا ہے کہ میں مستونگ واقعے کے متاثرین کے اہل خانہ کے غم میں برابر کا شریک ہوں اور ان کے لیے دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔ ان کے نقصان کا ازالہ الفاظ نہیں کر سکتے مگر ہم ان کے دکھ کو محسوس کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کے ساتھ، میں عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی جبر و تشدد کی پالیسیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔ بلوچستان کے مظلوم عوام آزادی کی جس جدوجہد میں مصروف ہے ، اس میں ان کی حمایت کی ضرورت ہے۔ ہم عالمی برادری سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں کہ وہ بلوچ عوام کے حق آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی جدوجہد کی حمایت میں آواز اٹھائے گا۔