آواران ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے میڈیا سیل آشوب نے جھاؤ نونڈرہ میں پاکستانی فورسز پر حملے کی 24 منٹ کی ویڈیو فوٹیج جاری کی ہے۔
ویڈیو کے آغاز میں بھاری اور جدید ہتھیاروں سے لیس بی ایل ایف کے جھنڈے تھامے ہوئے سرمچاروں کو جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ بلوچستان کے نامعلوم پہاڑی علاقے میں موجود سرمچاروں کے محفوظ پناہ گاہ میں بلوچ انقلابی گلوکار استاد منہاج مختار کو انقلابی گیت گاتے اور سرمچاروں کو رقص کرتے دلفریب منظر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے دشمن کی فوج کے کیمپ پر بھاری اور جدید ہتھیاروں سے چاروں اطراف سے پاکستانی فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا جبکہ بی ایل ایف سرمچاروں نے کیمپ کو راکٹ لانچرز، سنائپرز اور دیگر جدید ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
حملے کے دوران فوجی اہلکاروں نے اپنے مورچے چھوڑ کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن بی ایل ایف کے سرمچاروں نے انہیں بھی نشانہ بنایا۔
ویڈیو فوٹیج میں جنگ کے دوران ساتھی سرمچار شہید اشرف بلوچ کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو دشمن فوج کے مارٹر گولے کا نشانہ بنے۔ ویڈیو میں ایک زخمی بلوچ سرمچار کے باتیں بھی سنائی دے رہے ہیں، ایک ساتھی سرمچار اسے اپنے ساتھی کو لے کر محفوظ مقام پر جانے کو کہتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ میرا اب بھی خون بہہ رہا ہے میں نے پٹی باندھ لیا لیکن میں بالکل ٹھیک ہوں تاہم انہوں نے زخمی حالت میں بھی میدان جنگ چھوڑنے سے انکار کردیا۔
ویڈیو میں بی ایل ایف کے سرمچاروں کو آرمی کیمپ کے بلکل قریب چند میٹر کی نزدیکی پر دیکھا جا سکتا ہے اور کیمپ کے قریب جا کر فورسز کو نشانہ بناتے ہیں بی ایل ایف کے اس حملے میں کیمپ کی پانچ آؤٹ پوسٹ اور کیمپ کے تمام مورچے تباہ ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ بی ایل ایف نے جاری بیان میں کہا تھا کہ 26 مئی کی شام 6 بجے بی ایل ایف قربان یونٹ کے سرمچاروں نے نونڈرہ جھاؤ میں پاکستانی فوج کے کیمپ کو چاروں اطراف سے گھیر لیا اور اس پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس آپریشن میں بی ایل ایف کے سنائپر شوٹرز کی ٹیم بھی شامل تھی۔ اور اس حملے میں شہید سرمچار اشرف عرف ریحان نوکاپ نے جام شہادت نوش کیا۔ اور ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف شہید سیکنڈ لیفٹیننٹ اشرف بلوچ عرف ریحان نوکاپ کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔
شہید سیکنڈ لیفٹیننٹ اشرف بلوچ ولد مراد بخش 2014 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے آزادی کی مسلح جدوجہد میں شامل تھے۔ان کا تعلق مشکے کنڈی سے تھا۔ وہ انتہائی بہادر اور نڈر ساتھی جنگجو تھے۔ وہ آواران، مشکے، جھاؤ، کولواہ، گچک، راغہ اور بالگتر کے مختلف محاذوں پر خدمات انجام دیتے رہے۔ اپنی قابلیت، خلوص اور انتھک محنت سے وہ سیکنڈ لیفٹیننٹ کا درجہ حاصل کر چکے تھے۔ ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ شہداء کا مشن بلوچستان کی جدوجہد آزادی تک جاری رہے گا۔
بی ایل ایف کے اس حملے میں کئی فوجی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے تاہم ہمیشہ کی طرح پاکستانی فوج نے اپنی روایات کو برقرار رکھ کر اپنے ہلاک اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کی شناخت چھپانے کی کوشش کی ہے ۔