بارکھان آپریشن میں پاکستانی فوج و ڈیتھ اسکواڈ کے 17 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی کیے، ساتھی سرمچار عمران لانگو عرف میرین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 21 ستمبر 2024 کی رات نو بجے بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے بارکھان کے علاقے اوچڑی میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی اور موبائل ٹاور پر حملہ کرکے ٹاور کو مشینری سمیت نذر آتش کیا۔ حملے کے فوراً بعد ڈیتھ اسکواڈز کے کارندے جائے وقوع پر پہنچے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ مسلح سرکاری ڈیتھ اسکواڈز کے ایک گروپ نے سرمچاروں کا پیچھا کرنا شروع کیا جن کے انتظار میں سرمچار پہلے سے گھات لگائے بیٹھے تھے۔ یاد رہے کہ قابض پاکستانی فوج کی مدد کے لیے قائم کیے گئے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے ایک عرصے سے اس علاقے میں گروہوں کی شکل میں گشت کر رہے ہیں تاکہ بھتہ خوری اور بلوچ عوام کو ہراساں کیا جا سکے۔ سرمچاروں نے فوجی چوکی اور موبائل ٹاور پر حملہ کرکے نذر آتش کرنے کی تدبیر بنائی جس کا مقصد ریاستی وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی اور اس کے بھائی آفتاب بگٹی کی سربراہی میں چلنے والی ڈیتھ اسکواڈ کو ان کے محفوظ زون سے نکال کر کاری ضرب لگانا اور ان کی بھتہ خوری کی سزا دینا تھا جس میں سرمچاروں کو کامیابی حاصل ہوئی۔

انھوں نے کہاہے کہ سرمچاروں نے حکمت عملی کے تحت کاروائی مکمل ہونے کے بعد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کا ایک محفوظ مقام پر انتظار کیا، حسب توقع ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے سرمچاروں کا پیچھا کیا۔ جیسے ہی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے وہاں پہنچے، سرمچاروں نے جو پہلے سے گھات لگائے بیٹھے تھے، ان پر شدید حملہ کیا۔ یہ جھڑپ 21 ستمبر کی رات سے 22 ستمبر تک جاری رہی جس کے دوران ڈیتھ اسکواڈ کے 11 کارندے ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، شدید زخمیوں میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا بھائی آفتاب بگٹی بھی شامل تھا۔

23 ستمبر کو ایک اور مقام پر سرمچاروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کے درمیان ایک اور جھڑپ ہوئی جس میں ڈیتھ اسکواڈ کا مزید 1 کارندہ ہلاک ہوگیا۔ جبکہ 24 ستمبر کو ڈیتھ اسکواڈ کے 2 کارندوں کو سرمچاروں نے ایک اور مقام پر ایک جھڑپ میں ہلاک کر دیا۔

ترجمان نے کہاہے کہ اس آپریشن میں اتحادی تنظیموں بی ایل اے اور بی آر جی کے سرمچار بی ایل ایف کے سرمچاروں کا شانہ بشانہ ساتھ دے رہے تھے۔ آپریشن کے بعد سرمچار اپنے ٹھکانے کی طرف محو سفر ہوئے اور بحفاظت ایک محفوظ ٹھکانے پر منتقل ہوئے لیکن 27 ستمبر کو چتری گورچانی کے علاقے میں پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈز نے سرمچاروں کو گھیرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ایک اور جھڑپ شروع ہوا جس میں فورسز اور ڈیتھ اسکواڈ کے 3 اہلکار ہلاک ہوگئے، جبکہ شدید لڑائی کے دوران ساتھی تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا سرمچار عمران لانگو عرف میرین بلوچ شہید ہوا جس کو تنظیم زبردست خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔

شہید عمران لانگو ایک دلیر، جنگی ہنر اور حب الوطنی سے سرشار سرمچار ساتھی تھے وہ گزشتہ ڈیڈھ سال سے بی ایل اے سے وابستہ تھے شہید سنگت عمران لانگو نے بہترین جنگی حکمت عملی سے دشمن کا راستہ روکے رکھا اور اپنے دیگر ساتھیوں کو بحفاظت گھیرے سے نکال کر آخری گولی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے امر ہوگئے۔

انھوں نے کہاہے کہ سرفراز بگٹی نے ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف کامیاب آپریشن کو قبائلی رنگ دینے کی کوشش کی اور مسوری بگٹی قبائل کو ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ ملا کر سرمچاروں کے سامنے کھڑے کرنے کی کوشش کی ہم مسوری بگٹی قبائل سے درخواست کرتے ہیں کہ سرفراز بگٹی اور ان کے کارندوں سے دور رہیں اور ان کے جرائم میں فریق نہ بنیں کیونکہ بی ایل ایف بلوچستان کے آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے اس کا کسی بلوچ فرد یا قبیلے کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے البتہ کوئی بلوچ یا غیر بلوچ فرد یا گروہ قابض پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کا آلہ کار بنے گا تو اس کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جائے گا جیسا سلوک قابض دشمن کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

بلوچ سرمچاروں کی جڑیں عوام میں پیوست ہیں۔ سرمچاروں کی ہر کاروائی عوامی مدد و تعاون کی وجہ سے ہی ممکن ہے۔ ہم عوامی طاقت و تعاون سے بلوچ قوم اور بلوچستان کو آزاد کریں گے۔

ترجمان نے کہاہے کہ قابض ریاست اور اس کی بزدل فوج سرفراز بگٹی جیسے زرخور گماشتوں کے ذریعے پورے بلوچستان میں سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کرکے ڈیتھ اسکواڈ میں شامل کرتی ہے جو دشمن کی چالاکی اور مکاری ہے۔ اس حکمت عملی کی وجہ یہ ہے کہ شکست خوردہ تنخواہ دار بزدل فوجی بلوچ سرمچاروں کے خلاف نہیں لڑ سکتے اس لیے انگریزوں کی باقیات پنجابی انہی کی ”لوہے کو لوہے سے کاٹنے“ اور ”لڑاؤ اور حکومت کرو“ کا ہنر استعمال کر رہی ہے تاکہ بلوچوں کے سامنے بلوچوں کو کھڑا کیا جاسکے اور بزدل دشمن فوجیوں کی جان بچ سکے۔ ھم جیونی سے ڈیرہ غازی خان تک تمام غیرت مند عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ دوست اور دشمن کو پہچان لیں اور ان پاکستانی زرخور گماشتوں کے سیاہ کرتوتوں میں حصہ دار نہ بنیں۔ سب بلوچوں کا فرض ہے کہ سرمچاروں کے قومی کاروان میں شامل ہوکر تاریخ کے اوراق میں سرخ رو ہوجائیں جس طرح شہید عمران جان لانگو نے جہلوان سے آکر مشرقی بلوچستان میں اپنے خون کا نزرانہ پیش کرکے وطن کیلئے قربان ہوا اسے جانثاری کو مشعل راہ بنائیں۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

کراچی بی ایس او کے سابق رکن کے گھر پر چھا پہ تلاشی بھائی کو لے گئے

بدھ اکتوبر 16 , 2024
کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) کراچی میں رات گئے ایک بجے کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے سابقہ رکن بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بی ایس او عبد اللہ بلوچ کے گھر پر میں گھس کر خواتین بچوں کو یرغمال بناکر توڑ پھوڑ کی ، بعد ازاں اسکے بھائی کمال کو اغوا […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ