خاران شہر میں زوردار دھماکوں کی آواز سنی گئی ، تفصیلات کے مطابق خاران شہر میں واقع ماڈل سکول کے گراونڈ میں اس وقت ہوا جب وہاں 14 اگست کے مناسبت سے نام نہاد پاکستانی یوم آزادی سپورٹس فیسٹیول چل رہا تھا۔
مذکورہ فیسٹیول کے تحت آج فٹبال ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل کھیلا جارہا تھا جبکہ کل بروز چودہ اگست کو فوجی اہلکاروں کی موجودگی فائنل منعقد ہونا تھا۔
ذائع کے مطابق حملہ ریموٹ کنٹرول بم سے ہوا ہے جسکی آواز دور دور تک سنائی دی گئی۔
واضح رہے کہ بلوچ سرمچاروں کے حملوں سے بچنے کیلئے مذکورہ فیسٹیول پاکستانی فوج و ایجنسیوں کی ایماء پر خفیہ طریقے سے منعقد ہوا تھا۔ اس میں علاقے کے چند زرخرید ضمیر فروش اسپورٹس عہدیدار ایف سی و خفیہ اداروں سے پیسے لے کر میچ کرواتے ہیں اور کھلاڑیوں کو دھوکے اور جھوٹے دلاسوں سے موت کے منہ میں دکھیلتے ہیں۔
حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے البتہ واضح رہے کہ خاران میں ماضی میں بھی 14 اگست کے فیسٹیولز پر اسی طرح حملے ہوتے رہے ہیں جنکی ذمہ داری آزادی پسند تنظیموں کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہیں۔ یاد رہے گزشتہ سال فیسٹیول پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری بی ایل ایف نے قبول کی تھی جبکہ چند سال قبل بی ایل اے کی جانب سے بھی نام نہاد فیسٹیول کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
علاوہ ازیں بلوچستان کے شہر قلات، منگچر کے مقام پر قابض پاکستانی فورسز پر مسلح افراد نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے۔ زرائع کا کہنا ہے کہ مسلح افراد کی جانب سے یہ حملہ آج رات 8:30 بجے کے قریب کیا گیا ۔
مزید کہا جارہا ہے کہ چار اور دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔ اس کے علاؤہ، قابض پاکستانی فورسز کی جانب سے شدید ہوائی فائرنگ بھی کی گئی ہے۔ تاہم، اب تک جانی و مالی نقصانات کے کوئی تازہ اور مستند اطلاعات نہیں۔
زرائع کا مزید کہنا ہے کہ قابض پاکستانی فورسز کی جانب سے علاقے کو گھیرے میں لیکر ناکہ بندی کیا گیا ہے اور سخت چیکنگ جاری ہے۔
ادھر بارکھان میں آج رات تقریبا 8بج کر چالیس منٹ کے دوران بارکھان شہر کے ہائی اسکول اسٹیڈیم میں گل پبلک گرامر اسکول کے زیر اہتمام نام نہاد جشن آزادی پروگرام کے دوران دستی بم حملہ ہوا۔
تاہم نقصانات بارے معلومات نہیں مل سکے ہیں۔