شال جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5495 دن ہو گئے ۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں شال سے سول سوسائٹی وکلا برادری اور دیگر لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا کی سائنسی آلات ہماری کام ابھی تک نہیں آرے ہیں۔ کہ وہ ہماری قلم اور آواز کو دنیا کے انسانوں کو پہنچا ہیں۔ تا کہ دنیا والے خون سے لکھی ہماری قلم کے الفاظ اور درد ناک چیخوں جیسی آواز کو سمجھ سکیں کہ ہم کیا چاتے ہیں۔ کبھی کبھی مسخ شدہ لاش پر مسخ شدہ کے جنازے یا کسی جکہ کھڑے ہو کر اپنے بلوچ عوام کو اکٹھا کر کے اپنے زندہ رہنے کے لیے مرنے کی سبق اور ہمت دینے والی عوامی اجتماع یا ریلی پر انٹر نیشنل میڈیا کی اچانک ایک ہرگرتی ہے تو چند سیکنڈز کے لیے وہی اجتماع کی آواز دور تک جاتی ہے باقی کچھ نہیں ۔ غلامی انسانیت کو رسوا کر دینے والی شے ہے ہم غلامی کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں
ہماری دشمن سے گلہ بے وقوفی ہوگی ہمیں گلہ کہیں یا اپیل وہ انسانیت کے دعویداروں اور انسانوں سے آج اگر ہمارے جبری لاپتہ افراد اور مسخ شدہ ڈھانچوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے
ان کی اصل اور سب سے بڑا مجرم اور ذمہ دار سامراج اور ہماری دشمن ہے لیکن انسانوں کی خاموشی اور انسانیت کے نام پر بنے تنظیموں کی خاموشی کی وجہ سے ہماری جبری اغوا نما قتل و مسخ کرنے کی فہرست بڑھتا جارہا ہے ہمیں آج بھی یقین ہے کہ دنیا میں انسانیت کے خدمت لوگ کہیں نہ کہیں رہتے ہیں اور درد بھی رکھتے ہیں انسانوں کے لئے ہمیں دنیا کے انسانوں سے اپیل ہے کہ ہماری انسانی حقوق کی بحالی والی آواز میں آواز ملا کر ہماری آواز کو بلند کریں
سروں کی قربانی ہم خود دیتے آرے ہیں سامراجی کے مقابلے میں اور انسانیت کے نام پر بنے تنظیموں سے ہمیں شکوہ ہے کہ وہ کیوں ہماری قربانیوں کی طرف نہیں دیکھتے اور ہماری بات کو نہیں سنتے۔