
بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے کرکی تجابان میں ایک ہی خاندان کے دو خواتین سمیت چار افراد کی مبینہ جبری گمشدگی کے خلاف آج ایک مرتبہ پھر احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس کے باعث سی پیک شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق، کرکی تجابان کے مقام پر خواتین اور لواحقین نے سڑک بلاک کرکے احتجاج کیا، جس کے نتیجے میں تربت، کوئٹہ، پنجگور، آواران، کولواہ اور ہوشاپ جانے والی دو طرفہ ٹریفک مکمل طور پر معطل ہو گئی۔ شاہراہ پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جبکہ مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کے چار افراد کو مبینہ طور پر جبری طور پر اٹھا کر لاپتہ کیا گیا ہے، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ لاپتہ افراد میں 27 سالہ حانی بنت دل جان، 17 سالہ خیرالنساء بنت عبدالواحد اور 18 سالہ مجاہد ولد دل جان شامل ہیں، جو حانی کے بھائی ہیں جبکہ ایک اور شامل ہے۔
اہلِ خانہ کے مطابق حانی بنت دل جان آٹھ ماہ کی حاملہ ہیں، جس پر اہلِ علاقہ اور مظاہرین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ مظاہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاپتہ افراد کی جان کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پانچ روز قبل بھی اسی خاندان کے لواحقین نے کرکی تجابان میں احتجاجی دھرنا دیا تھا، تاہم انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد احتجاج عارضی طور پر مؤخر کر دیا گیا تھا۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے باوجود ان کے پیاروں کی بازیابی سے متعلق کوئی پیش رفت نہ ہونے پر وہ دوبارہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے اور جبری گمشدگیوں کے واقعات کا خاتمہ کیا جائے
