
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے 23 اکتوبر 2025 کو نال کے علاقے کلیڑی میں ایک استحصالی منصوبے پر کام کرنے والی تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کرکے اس کی بھاری مشینری کو نقصان پہنچایا، جبکہ وہاں موجود کنسٹرکشن کمپنی کے 19 اہلکاروں کو تحویل میں لیا۔
ترجمان نے کہا کہ اس دوران قابض پاکستانی فوج نے مختلف اوقات میں اس علاقے میں شدید فضائی اور زمینی آپریشن کیے، جن کا مقصد تنظیم کی تحویل میں موجود افراد کو نقصان پہنچانا تھا۔ تاہم سرمچاروں نے دشمن کی تمام جارحانہ کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے نہایت مشکل حالات کے باوجود تمام زیرِ حراست افراد کو مکمل تحفظ میں رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ زیرِ حراست اہلکاروں کی اکثریت کا تعلق ہمسایہ اور برادر سندھی قوم سے تھا، اس لیے سندھی آزادی پسند تنظیم ایس آر اے سمیت مختلف قوم دوست اور انسان دوست حلقوں اور افراد کی جانب سے ان کی رہائی کے لیے اپیلیں کی جاتی رہیں۔ قوم پرست تنظیموں، بالخصوص براس میں شامل ایس آر اے کے سربراہ کی اپیل، اور بلوچ ۔سندھی تاریخی باہمی احترام کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے تنظیم نے زیرِ حراست سندھی اہلکاروں کو باعزت اور باحفاظت رہا کر دیا ہے، جو اب اپنے اپنے اہلِ خانہ کے پاس پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح 12 دسمبر کو بیسمہ کے علاقے میں ناکہ بندی کے دوران بی ایل ایف کے سرمچاروں نے پاکستانی محکمۂ کسٹمز سے منسلک دو اہلکاروں کو تحویل میں لیا تھا۔ سیاسی شخصیات کی اپیل اور انسانی ہمدردی کے تحت زیرِ حراست افراد کا خاص خیال رکھا گیا، اور تفتیش مکمل ہونے کے بعد دونوں کو باحفاظت رہا کر دیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اپنی تحویل میں موجود تمام افراد کو باحفاظت رہا کر چکی ہے۔ ایک ذمہ دار تنظیم کی حیثیت سے کسی ایسے فرد کو نقصان نہیں پہنچاتے جو بلوچ قوم دشمنی میں ملوث نہ ہو۔ ہم ہمسایہ اقوام، بالخصوص سندھی، پشتون قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان بھر میں قابض پاکستان کے استحصالی منصوبوں میں کام کرنے اور پاکستانی فوج میں ملازمت اختیار کرنے سے گریز کریں۔
