
بلوچ نیشنل موومنٹ کے ادارہ براے انسانی حقوق پانک نے یونیورسٹی آف تربت کے لیکچرر بالاچ خان بَالی کی جبری گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جاری بیان میں لکھا ہے انھیں 3 دسمبر 2025 کو تقریباً شام 4 بجے تربت سلالہ بازار سے اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ مین مارکیٹ سے گھر واپس جا رہے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ انہیں پاکستانی فوج کے اہلکاروں نے اٹھایا۔
پانک کے مطابق بالاچ خان بَالی، جو یونیورسٹی آف تربت میں کمپیوٹر سائنس کے لیکچرر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت، طلبہ سے وابستگی، اور خطے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے بھرپور کمٹمنٹ کے باعث وسیع احترام رکھتے تھے۔ ان کی گمشدگی نے ان کے خاندان، ساتھیوں اور علمی حلقوں کو شدید صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔
پانک اس واقعے کی سخت مذمت کرتا ہے اور اسے بلوچ اساتذہ، دانشوروں اور شہریوں کو نشانہ بنانے والی جاری جبری گمشدگیوں کے سلسلے کی ایک کڑی قرار دیتا ہے۔
پانک قومی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں، تحقیقات کرائیں اور بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں پر جوابدہی کو یقینی بنائیں۔
