بلوچستان میں شاہراہیں کنٹرول کرکے 29 حملوں میں 27 فوجی اہلکار ہلاک، اسلحہ ضبط کئے، بی ایل اے

بلوچ لبریشن آرمی( بی ایل اے) کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں بلوچستان بھر میں 29 حملوں میں پاکستانی فوج کے 27 اہلکاروں کی ہلاکت، شاہراہوں پر کنٹرول اور اہلکاروں سے اسلحات ضبط کرنے کی ذمہ داری قبل کرلی ۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے بلوچستان بھر میں مربوط حملوں میں قابض پاکستانی فوج، پولیس اور نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ ارکان کو نشانہ بنایا، سرمچاروں نے مرکزی شاہراہوں پر گھنٹوں تک ناکہ بندیاں قائم کی اور علاقوں میں گشت کیا۔ مجموعی طور پر 29 حملوں میں قابض پاکستانی فوج کے 27 اہلکار ہلاک اور 17 سے زائد زخمی ہوگئے۔ یہ حملے اٹھائیس نومبر سے تیس نومبر کے درمیان کیئے گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گوادر کے علاقے پسنی میں پاکستانی فوج کے کوسٹ گارڈ کے کیمپ کو گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغ کر نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے گوادر کے علاقے جیونی میں قابض پاکستانی فوج کے ملٹری انٹیلی جنس کے اہلکاروں اور ایجنٹس کو اس وقت ایک ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب وہ گاڑیوں سے بھتہ لینے کے بعد واپس جارہے تھے، دھماکے کے نتیجے میں ملٹری انٹیلی جنس کے تین اہلکار ہلاک اور دو شدید زخمی ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں جیونی شہر میں پاکستان کوسٹ گارڈز کے مرکزی کیمپ کے حفاظتی چوکی کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جس میں دو اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔

دریں اثناء بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے مستونگ شہر میں قابض پاکستانی فوج کے میجر کے رہائش گاہ کو حملے میں نشانہ بنایا، سرمچاروں نے گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے اور قابض فوج کے اہلکاروں کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا، حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور کم از کم مزید دو زخمی ہوگئے۔

بیان میں کہا گیا کہ حملوں کے مزید سلسلے کے دوران بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کوئٹہ میں قابض پاکستانی فوج اور انکے دفاعی تنصیبات کو چھ دھماکوں میں نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے کوئٹہ میں ولی جیٹ کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ پر تعینات اہلکاروں کو دستی بم حملے میں نشانہ بناکر نقصانات سے دوچار کیا۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ سرمچاروں نے کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ سے متصل اللہ والا چوک پرقابض پاکستانی فورسز پولیس و ایگل اسکواڈ کے اہلکاروں کو اس وقت ایک ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب دس اہلکار ناکہ بندی کیلئے جمع ہوئے تھے، دھماکے میں پانچ اہلکار زخمی ہوگئے۔

دریں اثناء مذکورہ مقام کی جانب پیش قدمی کی کوشش کرنے والے ریاستی فورس سی ٹی ڈی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاروں کو دوسرے ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں قابض فورسز کو مزید جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے کوئٹہ میں منیر احمد روڈ کے قریب ریلوے لائن کو دو آئی ای ڈی حملوں میں نشانہ بناکر تباہ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی نے کوئٹہ میں کیچی بیگ پولیس تھانے کی گاڑی کو اس وقت دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جب وہ شہر میں گشت کررہے تھے۔ دھماکے میں اہلکاروں کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

بیان میں کہا گیا کہ ہمارے سرمچاروں نے تربت کے علاقے گنہ میں شاہراہ پر ناکہ بندی کی اور وہاں پر نصب ٹاور کو دھماکہ خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا، مذکورہ ٹاور پر قابض فوج جاسوس کیمرے نصب کیئے ہوئے تھا، جن کو تباہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ گنہ ہی میں سرمچاروں نے قابض فوج کے پوسٹ پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغ کر نشانہ بنایا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ سرمچاروں نے تربت شہر میں ملٹری انٹیلی جنس کے دفتر کو ایک دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے مند، بلو میں مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے دو گھنٹوں سے زائد سنیپ چیکنگ جاری رکھی جبکہ اس دوران علاقے میں سرمچاروں کا گشت جاری رہا اور بلوچ عوام سے خطاب کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ہوشاپ کے علاقے تجابان میں مرکزی شاہراہ کا کنٹرول حاصل کرکے تین گھنٹوں تک سنیپ چیکنگ جاری رکھی، پیش قدمی کی کوشش کرنے والے قابض فوج کے قافلے میں شامل ایک گاڑی کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بناکر تباہ کیا گیا جبکہ ایک اور گاڑی کو گھات لگائے سرمچاروں نے نشانہ بنایا۔ حملوں میں قابض فوج کے چھ سے زائد اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے بلیدہ کے علاقے گِلی میں قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو حملے میں نشانہ بنایا، سرمچاروں نے گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے اور خود کار ہتھیاروں سے قابض فوج کو نشانہ بناکر نقصانات سے دوچار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے زامران کے علاقے صابونی میں قابض پاکستانی فوج کے پیدل اہلکاروں کو اس وقت گھات لگاکر حملے میں نشانہ بنایا، جب وہ اپنے کیمپ سے نکلے تھے، حملے میں قابض فوج کے دو اہلکار موقع پر ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے تمپ، گومازی میں شہید جہانگیر کے گھر پر قائم قابض پاکستانی فوج کے پوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا، حملے میں قابض فوج کے تین اہلکار زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے اورناچ کراس پر مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی اور چار گھنٹوں سے زائد سنیپ چیکنگ جاری رکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک اور کاروائی میں سرمچاروں نے اورناچ کے علاقے باران لک کے مقام پر قابض فوج کے پیدل اہلکاروں کو گھات لگاکر حملے میں نشانہ بنایا جس میں دو اہلکار ہلاک اور کم از کم مزید تین زخمی ہوگئے۔

ترجمان جیئندبلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے پنجگور کے علاقے کاٹگری کے مقام پر سی پیک شاہراہ پر ناکہ بندی کی اور اس دوران قابض پاکستانی فوج کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے چھ اہلکاروں کو حراست میں لیکر ان کا اسلحہ ضبط کیا جن میں تین عدد ایم فور، تین عدد کلاشنکوف اور تھرمل اسکوپس شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے پنجگور میں سبز آپ کے مقام پر لیویز تھانے پر کنٹرول حاصل کرکے تمام اسلحہ و دیگر سامان اپنے تحویل میں لے لیا، جن میں ایک عدد کلاشنکوف، دو عدد پسٹل، تین عدد موٹر سائیکل شامل ہیں۔ سرمچاروں نے شاہراہ پر چار گھنٹوں سے زائد ناکہ بندی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے پنجگور کے علاقے وشبود میں پولیس تھانے پر کنٹرول حاصل کرکے ایک عدد کلاشنکوف سمیت دیگر جنگی ساز و سامان اور دو موٹر سائیکل اپنی تحویل میں لے لیا۔ سرمچاروں نے دو گھنٹوں تک شاہراہ پر ناکہ بندی کی۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران قابض پاکستانی فوج نے قافلے کی شکل میں پیش قدمی کی کوشش کی جس کو سرمچاروں کے دوسرے دستے نے ایک ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنانے کے بعد گھات لگاکر قابض فوج پر حملہ کیا۔ حملے میں قابض فوج کی تین گاڑیاں تباہ ہوگئی جن میں مجموعی طور سات اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات کے علاقے شیخڑی، مورگند میں قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو حملے میں نشانہ بنایا، سرمچاروں نے راکٹوں سمیت خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا، حملے میں قابض فوج کے چار اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ کیمپ میں حملے کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی۔

انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے قلات کے علاقے شیخڑی میں قابض فوج کے آؤٹ پوسٹ پر تعینات ایک اہلکار کو سنائپر حملے میں نشانہ بناکر ہلاک کردیا۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے قلات کے علاقے شاہ مردان میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر تعینات ایک اہلکار کو اسنائپر حملے میں نشانہ بناکر ہلاک کردیا۔

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان تمام حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید شدید حملوں کی وارننگ جاری کرتی ہے اور بلوچ قوم کو قابض افواج اور انکے سہولتکاروں و مخبروں سے محفوظ فاصلہ قائم رکھنے کی ہدایت کرتی ہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

ہوشاب: جاں بحق اور زخمی بچیوں کے اہل خانہ کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری، فورسز اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

منگل دسمبر 2 , 2025
بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں گزشتہ روز پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے خلاف ایم-8 شاہراہ پر مقامی رہائشیوں کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ دھرنے کے شرکاء نے شاہراہ کو دونوں اطراف سے بند کر رکھا ہے جس کے باعث ٹریفک کی آمدورفت مکمل طور پر معطل ہے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ