
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز، سی ٹی ڈی اہلکاروں کی کارروائیوں کے نتیجے میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ گزشتہ روز کے دوران ڈیرہ بگٹی، کوئٹہ، گوادر اور کیچ سمیت مختلف علاقوں سے متعدد نوجوانوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
ڈیرہ بگٹی میں سی ٹی ڈی کے چھاپوں کے دوران پانچ افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا گیا۔ لاپتہ ہونے والوں کی شناخت بوجلا، نادر ولد موج بگٹی، چاکر سائیں بگٹی اور ہنگو بگٹی ولد امام دین کے ناموں سے ہوئی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق اس دوران اہلکاروں نے نہ صرف لوگوں کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا بلکہ چھاپوں کے دوران گھروں کے قیمتی سامان کی لوٹ مار کی اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
دوسری جانب، سی ٹی ڈی اہلکاروں کی ایک اور کارروائی کے دوران 26 نومبر 2025 کو دو سگے بھائیوں سطا دین بگٹی اور فضل دین بگٹی ولد پیرل بگٹی کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا گیا۔
ادھر کوئٹہ میں پاکستانی فورسز اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے 3 نومبر 2025 کو کارروائی کرتے ہوئے دو نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ لاپتہ ہونے والوں کی شناخت سدیس ولد خان محمد اور وسیم بلوچ ولد محمد ایوب کے ناموں سے ہوئی ہے۔
گوادر میں 24 نومبر 2025 رات 11 بجے پاکستانی فوج نے ایک نوجوان غلام قادر ولد مراد بکش بلوچ کو اسپتال سے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔
مزید اطلاعات کے مطابق دشت کپکپار میں پاکستانی فورسز نے امجد ولد عبدی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
مقامی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے اداروں نے ان واقعات کی فوری تحقیقات اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
