
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے نسرینہ بلوچ کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق تنظیم کو موصول ہونے والی شکایت میں بتایا گیا ہے کہ 22 نومبر کی رات حب چوکی کے علاقے دڑو میں پاکستانی فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مارا اور تیرتاج آواران کے رہائشی نسرینہ بنت دلاور کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، جس کی سخت مذمت کی جاتی ہے۔
نصراللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نسرینہ بلوچ کی ماورائے قانون گرفتاری اور جبری گمشدگی کا فی الفور نوٹس لے۔ اگر بلوچ بچی پر کوئی الزام ہے تو اس پر قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے اسے منظرِ عام پر لا کر عدالت میں پیش کیا جائے، تاکہ وہ ملکی قوانین کے تحت اپنا دفاع پیش کرسکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر نسرینہ بےقصور ہے تو اس کی فوری اور باحفاظت رہائی کو یقینی بنا کر خاندان کو ذہنی اذیت سے نجات دلائی جائے۔
آخر میں نصراللہ بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس سلسلے کو ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
