
بلوچستان سے لاپتہ کیے جانے والے نوجوان جہانزیب بلوچ 52 روز بعد منظرِ عام پر آگئے۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا، جہاں کارروائی کے بعد عدالت نے جہانزیب بلوچ کو مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے معاملے پر پہلے سے موجود تشویش میں اس پیش رفت نے مزید اضافہ کر دیا ہے۔ سماجی و سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز مسلسل بلند ہونے کے باوجود نوجوانوں کی گرفتاری اور طویل حراست معمول بنتی جا رہی ہے۔
اس پیش رفت کے بعد یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ 52 روز تک جہانزیب بلوچ کس کی تحویل میں رہے اور انہیں عدالت کے روبرو پیش کرنے میں تاخیر کیوں کی گئی۔ سی ٹی ڈی نے اس حوالے سے کوئی تفصیلی بیان جاری نہیں کیا۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور شفاف قانونی کارروائی پر زور دیتے ہوئے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو قانون کے مطابق عدالتوں میں پیش کیا جائے اور غیرقانونی حراست کا سلسلہ بند کیا جائے۔
