
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (VBMP) کا احتجاجی کیمپ آج مسلسل 5999 ویں روز بھی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری رہا جس کی قیادت تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کی۔ کیمپ میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ اور سماجی کارکنوں نے شرکت کرکے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
آج کے احتجاج میں جبری لاپتہ نوجوان غنی بلوچ کے بھائی پروفیسر عبدالقیوم بادینی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ غنی بلوچ کو 27 مئی 2025 کو کوئٹہ سے کراچی جانے والی المنیر کوچ سے خضدار کے مقام پر سیکورٹی فورسز نے حراست میں لیا اور اس کے بعد سے وہ جبری لاپتہ ہیں۔
پروفیسر بادینی نے کہا کہ وہ غنی بلوچ کی تلاش کے لیے تمام آئینی اداروں اور فورمز سے رجوع کر چکے ہیں، لیکن تاحال کسی ادارے نے قانون کے مطابق انصاف فراہم نہیں کیا۔ ان کے مطابق خاندان سخت ذہنی اذیت اور بے بسی کا شکار ہے۔
چیئرمین نصراللہ بلوچ نے بتایا کہ غنی بلوچ کا کیس لاپتہ افراد کے کمیشن اور صوبائی حکومت کو پیش کیا جا چکا ہے، مگر نہ انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی اہلخانہ کو کوئی معلومات فراہم کی جا رہی ہیں، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ
اگر غنی بلوچ پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے،
اور اگر وہ بے قصور ہیں تو انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور جنرل سیکرٹری حوران بلوچ کل بروز ہفتہ 15 نومبر کو سہ پہر 3 بجے احتجاجی کیمپ میں اہم پریس کانفرنس کریں گے۔ تنظیم نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے بھرپور شرکت کی اپیل کی ہے۔
