
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے کہا ہے کہ این ڈی پی انتہائی تشویش کے ساتھ اعلان کرتی ہے کہ پارٹی کے ڈپٹی آرگنائزر سلمان بلوچ کو گزشتہ شب بولان پلازہ، کوئٹہ میں ان کے کمرے سے رات تین بجے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔ ان کے ہمراہ موجود دو دیگر افراد دلیپ داس اور ساحر بلوچ کو بھی گمشدہ کر دیا گیا جبکہ انکا کمرہ مکمل طور پر الٹ پلٹ کر دیا گیا، کتابیں، ذاتی سامان اور دستاویزات بکھری ہوئی حالت میں ملیں ۔ سلمان بلوچ جیسے باشعور کارکنوں کو جبری طور پر غائب کرنا دراصل سیاسی سوچ کو مجرم ٹھہرانا ہے۔ یہ عمل نہ صرف آئینی و انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ جمہوری اداروں اور انصاف کے بنیادی اصولوں کے لیے بھی تباہ کن ہے۔ جب شہریوں کو فری ٹرائل اور عدالتی انصاف کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے، تو انصاف کا نظام بے معنی ہو جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سلمان بلوچ کی گمشدگی کوئی تنہا واقعہ نہیں بلکہ اس ریاستی رویّے کا تسلسل ہے جس کا سامنا این ڈی پی کے کارکنان اور بلوچ سیاسی جدوجہد کرنے والے دیگر کارکنان عرصہ دراز سے کر رہے ہیں۔ اس سے قبل پارٹی کے دو مرکزی کمیٹی ارکان غنی بلوچ اور ثنا بلوچ کھیتران تاحال لاپتہ ہیں، جبکہ کراچی زون سے زاہد بلوچ، اور بارکھان زون سے سلال بلوچ و میر بلوچ ابھی تک بازیاب نہیں کیے گئے۔ پارٹی کے مرکزی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ ایڈوکیٹ کا نام فورتھ شیڈیول میں ڈالنا، اور اب ڈپٹی آرگنائزر کی جبری گمشدگی، یہ واضح پیغام ہے کہ این ڈی پی کی منظم سیاسی جدوجہد کو زبردستی خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ اقدامات محض سیاسی کارکنان کے خلاف کارروائیاں نہیں، بلکہ سیاسی سوچ، تنظیمی عمل اور جمہوری جدوجہد سے بدظن کرنے کی کوشش ہیں۔ ریاستی جبر کے ذریعے سیاسی سرگرمیوں پر قدغن لگانا، کارکنوں کو خوف کے سائے میں اپنی رائے سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنا، اور اظہارِ رائے و تنظیم کی آزادی کو جرم بنا دینا، اس خطے کی سیاسی فضا کو مسدود کر رہا ہے۔
ایسے مسلسل جبر اور جبری گمشدگیوں سے پارٹی کو اس تلخ حقیقت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے کہ بلوچستان میں جمہوری سیاسی جدوجہد کے لیے اب کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کرتی ہے کہ سلمان بلوچ اور ان کے ہمراہ لاپتہ کیے گئے تمام افراد کو فوری طور پر منظرِ عام پر لایا جائے۔ جب قانون، آئین اور عدالتی فورمز موجود ہیں تو کسی شہری کو یوں جبری طور پر گمشدہ کرنا ایک غیر آئینی، غیر منصفانہ اور غیر مہذب عمل ہے۔ یہ طرزِ عمل نہ صرف انسانی وقار کے منافی ہے بلکہ انصاف کے بنیادی اصولوں کی توہین بھی ہے۔ این ڈی پی مطالبہ کرتی ہے کہ ریاستی ادارے اس غیر قانونی روایت کا فوری خاتمہ کریں، تمام جبری گمشدگیوں کو قانون اور عدالت کے دائرے میں لایا جائے، اور سیاسی کارکنوں کو عدالتی رسائی اور منصفانہ سماعت جو انکا بنیادی حق ہےبلا تاخیر فراہم کی جائے۔
