
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (VBMP) کا احتجاجی کیمپ اپنے 5981 ویں روز بھی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری رہا۔
احتجاجی کیمپ کی قیادت تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کی۔
مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں، سماجی و انسانی حقوق کے کارکنوں نے کیمپ کا دورہ کیا اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
اس موقع پر شفیع محمد نامی شخص نے اپنے بھائی جمیل احمد ولد غلام محمد کی جبری گمشدگی کی تفصیلات وی بی ایم پی کے پاس جمع کروائیں۔
ان کے مطابق، جمیل احمد کو رواں ماہ کی 18 اور 19 تاریخ کی درمیانی شب تقریباً 3 بجے کالی وردیوں میں ملبوس سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ان کے گھر، کلی نبی آباد نزد گوبر میدانی، غفور ٹاؤن کوئٹہ سے اہلِ خانہ کے سامنے حراست میں لیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
شفیع محمد نے بتایا کہ انہوں نے سیٹلائٹ ٹاؤن تھانہ میں ایف آئی آر درج کروانے کی درخواست دی، تاہم پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا۔ بعدازاں انہوں نے سی سی پی او کوئٹہ آفس میں بھی شکایت جمع کرائی، مگر تاحال نہ تو ان کے بھائی کی گرفتاری کی وجوہات بتائی گئیں اور نہ ہی ان کے مقام کے بارے میں کوئی معلومات فراہم کی گئیں، جس کے باعث ان کا خاندان شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہے۔
وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے شفیع محمد کو یقین دہانی کرائی کہ تنظیم ان کے بھائی جمیل احمد کے کیس کو لاپتہ افراد کے حوالے سے قائم تحقیقی کمیشن اور صوبائی حکومت کے سامنے پیش کرے گی اور ان کی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائے گی۔
نصراللہ بلوچ نے مزید کہا کہ جمیل احمد کی جبری گمشدگی ایک ماورائے قانون اقدام اور شہری حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جس کی وہ شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر جمیل احمد پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظرِ عام پر لا کر عدالت میں پیش کیا جائے، بصورت دیگر انہیں فی الفور رہا کیا جائے تاکہ ان کے خاندان کو اس اذیت ناک صورتحال سے نجات مل سکے۔
