
کردستان ورکرز پارٹی (PKK) نے 26 اکتوبر 2025 کو اعلان کیا کہ اس کی تمام مسلح فورسز ترکی سے نکلنا شروع کر چکی ہیں اور شمالی عراق میں منتقل کی جا رہی ہیں۔ یہ اقدام تنظیم کی مسلح جدوجہد ختم کرنے اور جمہوری سیاست میں شمولیت کے منصوبے کا حصہ ہے۔
پی کے کے، جو 1984 سے ترکی کے خلاف مسلح بغاوت کر رہی تھی، نے مئی میں ہتھیار ڈالنے اور تنظیم کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس تنازع میں گزشتہ چار دہائیوں کے دوران تقریباً 40 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جولائی میں تنظیم نے کچھ ہتھیار جلا کر امن عمل میں سنجیدگی ظاہر کی تھی۔
شمالی عراق کے کوہ قندیل علاقے میں منعقدہ تقریب میں PKK کے ترجمان زاگرس ہیوا نے کہا کہ انخلاء سے تنظیم کے رہنما عبداللہ اوجالان کے امن منصوبے کو عملی شکل دینے کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کو سیاسی قوانین پاس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ PKK جمہوری سیاست میں شامل ہو سکے۔ تقریب میں تقریباً دو درجن PKK جنگجو موجود تھے اور اوجالان کی تصویر نمایاں طور پر نصب تھی۔
ترک صدر رجب طیب اردگان کے ترجمان بورہان الدین دوران نے اس اعلان کو مثبت قرار دیا اور کہا کہ حکومت دائمی امن اور سلامتی کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کی خواہاں ہے۔
ماہرین کے مطابق PKK کا یہ اقدام ترکی کے اندر اور خطے کے سیاسی منظرنامے پر اثر انداز ہو سکتا ہے، خصوصاً شامی کرد فورسز کے حوالے سے، جنہیں انقرہ PKK کی شاخ سمجھتا ہے۔

