پنجگور اور خضدار میں قابض فورسز و پولیس اسٹیشن پر حملہ اور پولیس کا اسلحہ ضبط کیا جبکہ مستونگ میں معدنیات لیجانے والی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ بی ایل ایف

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ سرمچاروں نے سترہ اکتوبر کی رات 8 بج کر 30 منٹ پر پنجگور میں نواز ہوٹل کے قریب چین پاکستان اقتصادی راہداری روڈ پر ناکہ بندی کی۔ دوران ناکہ بندی پولیس کی ایک گشتی ٹیم، جو سرکاری گاڑیوں اور ہتھیاروں کے بجائے ذاتی گاڑیوں میں گشت کر رہی تھی، کو سرمچاروں نے گرفتار کیا۔ سرمچاروں نے اہلکاروں کو گرفتار کرنے کے بعد تنبیہہ کرکے بغیر کسی نقصان کے رہا کر دیا۔

ترجمان نے کہا کہ سترہ اکتوبر کے دن 12 بجے بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں کے ایک دستے نے، جس میں اسنائپر ٹیم بھی شامل تھی، پنجگور شہر میں ایک عسکری انٹیلی جنس اہلکار کو نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا جبکہ دوسرے دستے نے فورسز کے کیمپ پر گرینیڈ لانچر سے کئی راؤنڈ فائر کیے جو کیمپ کے اندر گرے جس کے نتیجے میں دشمن کے کئی اہلکار زخمی ہوئے اور کیمپ میں نصب نگرانی والے دو کیمرے بھی تباہ ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ سترہ اکتوبر کی رات 8 بج کر 40 منٹ پر بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے پنجگور شہر کے پنچی پولیس تھانے پر حملہ کر کے اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ پولیس اہلکاروں نے اپنا سرکاری اسلحہ خفیہ جگہ پر چھپا رکھے تھے تاہم سرمچاروں نے تنظیم کے خفیہ ونگ کی اطلاع پر تین کلاشنکوفیں اور ایک پستول برآمد کر کے ضبط کر لیا۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعد پولیس اہلکاروں کو انسانیت کے طور پر رہا کر دیا گیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ایک اور کاروائی میں سترہ اکتوبر کی رات 8:00 بجے کے قریب بی ایل ایف کے سرمچاروں نے زیرینہ کٹھان، خضدار میں قائم پاکستانی قابض فورسز کے مرکزی کیمپ پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا۔ گرنیڈ فورسز کے مورچہ کے اندر جا گرا جس کے نتیجے میں ایک ایف سی اہلکار موقع پر ہلاک ہوا اور دو اہلکار زخمی ہوئے۔ سرمچار کاروائی کے بعد بحفاظت وہاں سے نکل گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ سترہ اکتوبر کی دوپہر تقریباً ایک بجے کے قریب بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ کے مقام ٹل پر بلوچستان کی معدنیات لے جانے والے دو ٹرکوں کو نشانہ بناکر انہیں نقصان پہنچایا۔ تاہم ڈرائیوروں کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہا کر دیا۔

آخر میں کہا گیا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ پنجگور اور خضدار میں قابض ریاستی فورسز کے دو اہلکاروں کو ہلاک و متعدد دیگر کو زخمی کرنے، پولیس سے اسلحہ ضبط کرنے اور مستونگ میں معدنیات لے جانے والی گاڑیوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

کوئٹہ: علی اصغر کی جبری گمشدگی کو 24 برس مکمل، اہلخانہ کا انصاف کا مطالبہ

اتوار اکتوبر 19 , 2025
بلوچ سیاسی کارکن علی اصغر کی جبری گمشدگی کو 24 برس مکمل ہوگئے ہیں۔ علی اصغر کو 18 اکتوبر 2001 کو ڈگری کالج کوئٹہ کے سامنے سے ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا، وہ تاحال بازیاب نہیں ہوسکے۔ اتوار کو […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ