
تربت میں لاپتہ طالب علم رہنما شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کو 9 سال مکمل ہونے پر اُن کے اہلِ خانہ اور بلوچ ویمن فورم کی جانب سے احتجاجی ریلی اور پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا۔
ریلی کی قیادت بلوچ ویمن فورم کی سربراہ ڈاکٹر شلی بلوچ اور سیما بلوچ نے کی۔ اس موقع پر خواتین، بچوں اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرے درج پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی شہید فدا چوک سے شروع ہو کر مین روڈ اور تھرمامیٹر چوک سے ہوتی ہوئی پریس کلب کے راستے واپس شہید فدا چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔
ریلی کے بعد شہید فدا چوک پر ہی ایک پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا جس میں شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سیما بلوچ، ایڈووکیٹ مجید دشتی اور دیگر خواتین نے حصہ لیا، جبکہ پروگرام کی میزبانی (ماڈریشن) نسرین بلوچ نے کی۔
مقررین نے شبیر بلوچ کی 9 سالہ گمشدگی کو انسانی حقوق کی سنگین پامالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں نے بلوچستان کے ہر گھر کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ شبیر بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔
واضح رہے کہ شبیر بلوچ طلبہ تنظیم بی ایس او آزاد سے وابستہ تھے، جنہیں 9 سال قبل ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا اور وہ تاحال بازیاب نہ ہو سکے ہیں۔