
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر کی جانب سے شہر کے معروف ثقافتی اور علمی مرکز، زوار بُک شاپ کو سیل کر دیا گیا ہے۔
یہ بُک شاپ غنی بلوچ کے خاندان کی ملکیت ہے، جو براہوئی ادب کے معروف ایم فل اسکالر اور سیاسی کارکن ہیں۔ غنی بلوچ کو رواں سال مئی میں خضدار سے پاکستانی خفیہ اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کر دیا تھا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دکان کو سیل کرنا ایک ہراساں کرنے والا اقدام ہے اور اس سے نہ صرف ان کی معاشی روزی متاثر ہو رہی ہے بلکہ کتابوں اور علمی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد ہو رہی ہے۔ وہ حکومت سے فوری طور پر بُک شاپ کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
غنی بلوچ کے اہل خانہ نے یہ بھی کہا کہ وہ مسلسل احتجاج کے ذریعے غنی بلوچ کو بحفاظت بازیاب کرانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور دکان کے سیل ہونے کے اقدام کو ان کے احتجاجی حق پر دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دیا ہے۔