
بلوچستان کے نوجوان شاعر اور بلوچستان یونیورسٹی کے میڈیا اسٹڈیز کے طالب علم بسمل ندیم طویل علالت کے بعد کینسر کے باعث انتقال کر گئے۔
بسمل ندیم نے کم عمر ہونے کے باوجود بلوچی اور براہوئی ادب میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے نمایاں مقام حاصل کیا۔ ان کی شاعری میں نوجوانوں کے جذبات، معاشرتی مسائل اور امید و حوصلے کی جھلک واضح طور پر دیکھی جا سکتی تھی۔
ان کی براہوئی شاعری کی ایک کتاب ‘ودار’ (انتظار) شائع ہوچکی تھی۔
ادبی حلقوں اور ساتھی طلبہ نے بسمل ندیم کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور انہیں ایک ابھرتے ہوئے تخلیقی چراغ قرار دیا جو وقت سے قبل بجھ گیا۔
ادبی محافل میں بسمل ندیم کی یاد اور ان کا ادبی سرمایہ ہمیشہ زندہ رہنے کی امید ظاہر کی گئی ہے۔
