شال ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (شال زون) گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن سیٹلائٹ ٹاؤن کوئٹہ کے بی ایڈ آنرز کے طلبہ کے ڈگریوں کے مسئلے پر سخت تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ سیشن 2021-2019 اور 2023-2019 کے طلبہ گزشتہ تین سال سے اپنی ڈگریوں کے انتظار میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ یہ مسئلہ کالج انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور پرنسپل کی نااہلی کی وجہ سے سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، جس کی وجہ سے طلبہ کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے اور ان کے تعلیمی اور پیشہ ورانہ مستقبل کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ درجنوں طلبہ تدریسی ملازمتوں کے مواقع سے محروم ہو چکے ہیں، کیونکہ انہیں وقت پر ڈگریاں فراہم نہیں کی گئیں۔ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں جہاں پہلے ہی تعلیمی مواقع محدود ہیں، وہاں اس طرح کی رکاوٹیں مزید مسائل کو جنم دے رہی ہیں۔ طلبہ پچھلے ایک سال سے مسلسل کالج اور بلوچستان یونیورسٹی کے دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں، مگر کوئی ان کی سنوائی کے لیے تیار نہیں۔ غریب اور متوسط طبقے کے طلبہ کے ساتھ یہ ناروا سلوک نہ صرف تعلیم دشمن پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ہمارے تعلیمی ادارے بدانتظامی کا شکار ہیں۔
ترجمان نے کہاہے کہ ایک طرف حکومت نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے دعوے کر رہی ہے، جبکہ دوسری طرف طلبہ کو ان کے بنیادی تعلیمی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو بلوچستان میں تعلیمی زوال مزید گہرا ہو جائے گا اور طلبہ کا مستقبل مزید تاریک ہو جائے گا۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن حکومت بلوچستان، محکمہ تعلیم اور بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس معاملے کو فوری طور پر سنجیدگی سے لیا جائے اور تمام طلبہ کو ان کی ڈگریاں فراہم کی جائیں۔ مزید برآں، اس غفلت کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے مسائل پیدا نہ ہوں۔ اگر متعلقہ حکام نے اس سنگین مسئلے کو حل کرنے میں مزید تاخیر کی تو بی ایس او (شال زون) طلبہ کے ساتھ مل کر احتجاج کا جمہوری حق محفوظ رکھتی ہے اور اس کے تمام تر نتائج کی ذمہ داری متعلقہ اداروں پر عائد ہوگی۔
ترجمان نے کہاہے کہ تعلیم ہر نوجوان کا بنیادی حق ہے، اور بی ایس او طلبہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر جدوجہد جاری رکھے گی۔