شال : بلوچستان مسلسل فوجی کشی کا شکار ہے ، جس سے حکمران انکار کر رہے ہیں۔ ہزاروں جبری گمشدگیوں نے بلوچستان کے طول و عرض میں معمول کی زندگی کو تلخ اور مشکل ترین بنا دیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے بھوک ہڑتالی کیمپ سے کیا۔
جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچ شہدا کو انصاف کی فراہمی کے لیے قائم وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5674 دن پوگئے ہیں۔ بارکان سے سیاسی وسماجی کارکنان داد محمد بلوچ ، صورت خان بلوچ اور مٹھا خان بلوچ نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کیا۔
ماما قدیر نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بلوچ قوم کے سیاسی حقوق سلب کرکے اسے جبر کا شکار بنایا جا رہا ہے اور پاکستان کے پارلیمنٹ میں بیٹھے ’بلوچ سیاستدان‘ اس عمل کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ وزیر اعلی کو بلوچوں کی زندگی اور حالات سے کوئی سروکار نہیں۔