شامی فوج ملک بھر میں باغیوں کے خلاف برسرپیکار ہے اور درعا اور حمص کے سقوط کی افواہوں کے باوجود حکومتی فورسز کا کنٹرول برقرار ہے۔

ایرانی خبررساں ادارے تسنیم نیوز کی دمشق میں موجود رپورٹر سلما عوده کے مطابق درعا کے مضافاتی علاقوں میں گزشتہ شب شامی فوج اور مسلح اپوزیشن کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ تاہم، مقامی ذرائع کے مطابق شامی فوج نے صورتِ حال کو قابو میں کر لیا، اور شہر پر حکومتی کنٹرول برقرار ہے۔ آج صبح درعا میں حالات معمول کے قریب ہیں۔
مذکورہ رپورٹر کے مطابق حمص میں تحریر الشام کے جنگجوؤں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے شامی اور روسی فضائیہ نے حما سے حمص کی طرف جانے والے اہم "روستان” پل کو تباہ کر دیا۔ اس اقدام کا مقصد حمص شہر کی حفاظت اور فوجی دستوں کو دوبارہ منظم ہونے کا وقت فراہم کرنا تھا۔
شامی فوج نے عراق کی سرحد کے قریب بھی نقل و حرکت روکنے کے لیے اہم مقامات پر اپنی موجودگی مضبوط کر لی ہے۔ فوج نے اس علاقے میں باغیوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے فورسز منتقل کی ہیں۔
تاہم ایرانی میڈیا بھی اعتراف کرتی ہے کہ بعض شہروں میں بشار الاسد کے مخالفین کے غیر فعال سیل فعال ہو چکے ہیں، جن کے خلاف شامی فوج کارروائیاں کر رہی ہے۔ ان جھڑپوں کے باوجود شامی حکومت ملک میں اہم علاقوں پر کنٹرول قائم رکھنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
شامی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ افواہوں اور پروپیگنڈے کے باوجود، فوجی کارروائیاں دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے میں کامیاب رہی ہیں اور انھوں نے یہ بھی کہا ہے بشار الاسد کے دمشق سے نکل جانے کی خبر جھوٹی ہے۔