نیدرلینڈز : دی ہیگ میں بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کی جانب سے یوم بلوچ شہداء کی مناسبت سے سیمینار منعقد کیا گہا۔ پروگرام کے آغاز میں شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گی اور بعد ازاں بخشی بلوچ ، عابد جان بلوچ اور باسط ظہیر نے بلوچ قومی ترانہ پیش کیا۔
پروگرام کے دوران شرکاء کو بلوچ شہیدوں کے بارے میں ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی۔
سیمینار سے بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ ، خارجہ سیکریٹری فہیم بلوچ، بی این ایم نیدرلینڈز کے صدر مہیم عبدالرحیم بلوچ ، نائب صدر وحید بلوچ، عبدلغنی بلوچ ، واحد بلوچ ، ڈاکٹر لطیف بلوچ ، کیا بلوچ ، جمال بلوچ ، جواھر بلوچ ، محمد بلوچ اور دیگر نے خطاب کیا۔
بی این ایم نیدر لینڈز کے جنرل سیکریٹری دیدگ بلوچ اور جوائنٹ سیکریٹری عالیہ بلوچ نے پروگرام کی نظامت کی۔
مقررین نے کہا یہ دن بلوچ قومی شہداء کی یاد میں منایا جا تا ہے۔ 13 نومبر 1839 کو برطانوی فوج نے بلوچ سرزمین پر قبضہ کرنے کے لیے حملہ کیا تاہم خان محراب خان نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کم وسائل اور کم تعداد کے باوجود ان کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔انھوں نے موت قبول کی لیکن قبضہ گیری اور غلامی کو تسلیم نہیں کیا۔
’’ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں بلوچ پاکستانی فوج کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں جن میں عورتیں ، بچے ، بزرگ اور نوجوان شامل ہے۔ بلوچستان میں آزادی کی جدوجہد کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ بلوچ قوم نے ہمیشہ اپنی ثقافت، زبان، اور وسائل کے تحفظ کی خاطر جدوجہد کی ہے۔ اس دن کا مقصد شہیدوں کی قربانیوں کو یاد کرنا اور ان کی جدوجہد کو زندہ رکھنا ہے تاکہ نئی نسلیں ان کی قربانی، مٹی سے محبت اور وفاداری کے جذبے کو سمجھ سکیں۔‘‘
انھوں نے کہا تاریخ میں پرتگیزی تھے یا برطانیہ بلوچ قوم نے کسی کی بھی غلامی اور حاکمیت قبول نہیں کی۔ آج بھی محراب خان کی بہادری کے قصے مشہور ہیں۔شہید جسمانی طور پر ہم سے جدا ہوئے ہیں لیکن ان کی سوچ اور نظریہ زندہ ہیں۔ شہداء کی لازوال قربانیوں کی بدولت آج بلوچ قومی تحریک دنیا کے کونے کونے تک پہنچ چکی ہے۔ یہ تحریک شہداء کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گی۔