امید ۔ تحریر : عندلیب گچکی

کئی دور تنگ و تاریک غارنما کوٹیوں میں بند سسکتی سسکیاں ، کالے پٹیوں میں بند بے نور آنکھیں ، خشک زبان ، نیم مردہ جسم میں موت اور زندگی کے بیچ لٹکتی ہوئی روح اپنی تمام تر ہمت اور حوصلہ کھوچکے ہیں ، انتظار کی گھڑیاں گنتے گنتے زہن کی سوئی کند ہوچکی ہیں کثرت دعائے رہائی سے لب سوکھ کے ختم ہوچکے ہیں اب اُن میں ہلنے کی سکت بھی باقی نہیں رہی ، جسم کا رواں رواں داغ داغ اور زخموں سے اب بھی نڈھال تو ہیں لیکن اب جسموں میں اتنی بھی سکت و توانائی نہیں کہ وہ ان زخموں کی گہرائی کو جانچ سکیں اور درد کی زیادتی کو سہ سہ کے دماغوں نے بھی جسموں سے اپنا رابطہ منقطع کیا ہے ، اور ان سے بھی کئی دور شب و روز راہ تکتی ہوئی دو نیم مردہ آنکھیں بھی اپنی تمام تر توانائی اور بینائی کھوچکے ہیں ، رو رو کے اُن کی بھی آنکھیں خشک ہوچکی ہیں اُن کے تمام تر امیدیں دم توڑ چکی ہیں ، شب و روز کے حساب رکھنا بھی بھول گئی ہیں تمام آرزوؤں کے فنا ہونے کے بعد وہ آرزوے موت کو گلے لگائے ہوئے ہیں کہ شاید یہی ایک راستہ بچا ہے اُن کو اُن کے پیاروں سے ملانے کا ، لیکن ایک دن ایک ماں اپنا لخت جگر کھو دیتا ہے یہ کہو کہ اُس سے چھین لیا جاتا ہے ، تب وہ لاش اپنے جیسوں کے لیے سراپا احتجاج بن جاتا ہے۔ وہ گلی گلی ، کوچوں کوچوں میں انصاف کے لیے پھرتا ہے اور اپنی قوم کو صدائیں دیتا ہے اے میری قوم آٹھو ، اب خوف کی تمام زنجیروں کو ہلا کے ڈر کے سائے سے نکل آؤ ، اب زہنوں کو خوف سے آزاد کرانا ضروری ہے ، اب وقت آگیا ہے کہ متحد ہو جائیں ، ہم تو تیروں سے چلنی جسم لیے رخصت ہورہے لیکن اب اور نہیں ، جو میرے ساتھ ہوا وہ اب کسی اور کے ساتھ نہ ہو ، میں اپنا ہزار خواب ، ارمان ، مستقبل ، خوشیاں لیے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگیا لیکن خدا کے لیے کسی اور سے اب اس کی امید ، ارمان ، خوشیاں اور خواب چھیننے مت دینا ، مجھے تو میری ماں ، میری جنت سے دور رکھا اور چھین لیا گیا اب کسی اور بالاچ کو اس کی ماں اور جنت سے الگ ہونے نہیں دینا ، بالاچ کی اس پکار کو لبیک کہتے ہوئے ایک بہن اٹھ جاتی ہے جو خود کئی سال پہلے اسی درد سے گزر چکی ہوتی ہے وہ اس درد سے خوب آشنا بھی ہے ، وہ جانتی ہے کہ ماؤں ، بہنوں ، اور بچوں سے اُن کے پیاروں کو چھیننے کا درد کیا ہوتا ہے ، وہ جانتی ہے کہ شب و روز کسی کے انتظار میں گزارنا کیا ہوتا ہے وہ اِن گزرے ہوئے لمحوں کی ایک ایک درد ایک ایک چیخ ایک ایک فریاد سے واقف ہے ، مجھ سے جو چھینا گیا اب وہ کسی اور سے نہ چھینا جائے اسی عزم اور وژن کو لیے اُس نے بالاچ کی پکار کو لبیک کہا اور آگئے بڑھی ۔۔ وہ آگے بڑھتی گئی تو ہزاروں نیم مردہ جسموں میں روحیں مچلنے لگ گئیں ، خشک آنکھوں میں آنسو ٹپکنے لگ گئیں، تمام در و دیواروں سے مایوس لوٹنے والوں میں امید کی ایک کرن جاگ گئی ، وہ جگنو چمکتی رہی اور اُس کی چمک میں ہزاروں گم کردہ رہگیر راہ لینے لگ گئے اور اُن کو اپنی منزل دکھائی دینے لگی ۔ اور کئی دور بند آنکھوں پہ کالی پھٹیاں بھی اترنے لگ گئیں ، بیڑیوں میں جکڑی کئی بند پاؤں کھلنے لگیں ،نیم مردہ جسموں میں زندگی کی ایک نئی لہر دوڑنے لگی ،شب ِ ظلمت کا پردہ گرنے لگا ، امید و یاس کی ایک نئی کرن چمک اٹھی ، دنیا میں ایک شور مچ گیا ، ظلم کا پردہ چاک ہوگیا ، مظلوم کی چیخ و پکار بند دیواروں کے باہر گونجنے لگی ،بالاچ کو لبیک کہنے والی مہرنگ کی پکار میں ہزاروں لبیک لبیک کونے کونے میں اٹھنے لگے ، وہ آئرن لیڈی اب ہزاروں مردہ امیدوں کی جانوں میں روح پھونک رہی ، ہزاروں مردہ ارمانوں میں جان ڈال رہی ، ڈر کے تمام دیواروں کو توڑ رہی ، ہزاروں ماؤں ، بہنوں ، بھائیوں ، بوڑھوں ، بچوں کے لیے حوصلے کی ایک چھٹان بن گئی ہے ، وہ ماہ رنگ حقیقی معنوں میں روشنی بن کے ہزاروں تاریک امیدوں کی راستوں میں ایک روشن امید کی جگنو بن کے چمک رہی ہے ، دنیا جان گئی بلوچ کو ، بلوچ پہ ہونے والے ہر ایک ظلم و ستم کو ، دنیا آشنا ہوگیا اس درد سے جس درد سے بلوچ روز و شب گزر رہی ، دنیا اس تکلیف سے باخبر ہوگئی جس تکلیف سے بلوچ پل پل گزر رہی ، خوف کے چادر تلے ہمت جاگ اٹھا ، پست حوصلے بلندیوں پہ پرواز کرنے لگے ۔ اب بلند حوصلہ اور بہادری کا پیکر ماہ رنگ اپنے پیاروں کو کھونے کے بعد اب ہزاروں گم شدگان کی گھر لوٹنے کا ایک مظبوط امید بن چکی ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ عبدالمجید اور عبدالفتاح کی بازیابی کے لیے لواحقین کی اپیل

ہفتہ جنوری 6 , 2024
پنجگور کے علاقے سوردو کے رہائشی عبدالمجید کے اہل خانہ نے یکم مئی 2023 کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغوا اور جبری لاپتہ ہونے کے بعد ان کی بحفاظت بازیابی کی اپیل کی ہے۔ اہل خانہ کو ان کے حراستی مرکز یا ان کی اغواء نما گرفتاری کی وجوہات کے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ