بلوچ سیاسی سماجی انسانی حقوق کے سرگرم کارکن کامریڈ وسیم سفر بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ سرحدی پٹی سے متصل دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ضلع کیچ تحصیل تمپ کے علاقے عبدوئی تگران کے مکینوں کی روزگار کے در کو بند کر کے مزدوری کرنے سے بلکل محروم کر دیا گیا ہے جو کہ سراسر ناانصافی حق تلفی بلوچ مزدور کش پالیسی تصور کیجاتی ہے ،یہی وجہ ہے کہ مجبوری کی حالت میں علاقے کے مکینوں نے 17ستمبر 2024 عبدوئی بارڈر کو ہر قسم کی ٹریفک آمد رفت کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔
انھوں نے کہاہے کہ عبدوئی تگران کے مکینوں کا مطالبہ ہے ہم چونکہ بارڈری پٹی پر رہتے ہیں ٹریفک کی روانی آمد رفت کی وجہ سے ماحولی آلودگی دیگر کئی مشکلات مصائب سے دوچار ہیں اگر ہمیں عبدوئی تگران کے لوگوں کو وہ خصوصی مراعات نہیں دیتے جو کہ دیگر ممالک میں بارڈری پٹی پہ رہنے والے لوگوں کو میسر ہیں کم از کم ہمیں وہ حق دیا جائے تاکہ ہم لوگ مزدوری کر کے اپنی گزر بسر کر سکیں ۔
عبدوئی تگران کے مکینوں کی قانونی آئینی جائز مطالبات ہیں انہیں سنا جائے انکی مسئلہ جو کہ ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر کے دائرہ اختیار میں ہیں فوری طور پر حل کیا جائے ائرکنڈیشن روم میں بھیٹے افسر شاہی سورسز کو خصوصی طور پر روزانہ دس دس گاڑیاں مراعات کے طور پر دی جاتی ہیں ، اگر دس گاڑیاں عبدوئی تگران کے لوگوں کو اسی طرح دی جاتی آسمان زمین پہ نہیں آتا ناکہ یہ سب کیلئے تباہی کا باعث بن سکتا ہے عین سرحدی پٹی پہ موجود لوگوں کی نقل حمل روزگار پہ کوئی پابندی نہیں ہونا چاہیے تھا ۔
کامریڈ نے کہاہے کہ بدقسمتی سے یہاں بلوچستان میں بلوچ قوم کیلئے ملکی بین الاقوامی قوانین کے برعکس ڈیل کیا جاتا ہے پوری بلوچستان روزگار کے کوئی ذرائع نہیں ہیں روزگار کے واحد ذرائع جو سرحدی روزگار پر منحصر تھا اسے مقتدرہ قوتیں نے چھین کر اپنے لئے کمائی کا ذریعہ بنایا ہے ، جو اصل حقدار ہیں اس دھرتی کے جنکی ساری گزر بسر انہی سرحدی روزگار پہ انحصار کرتے تھے نان شبینے کا محتاج بنا دیا گیا ہے، عبدوئی تگران کے لوگوں کی آئینی قانونی مطالبات کو تسلیم کر کے انہیں بارڈر پر رسائی کو آسان بنایا جائے ۔
انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے سارے سابقہ کراسنگ پوائنٹ کو کھول کر ہر عام حاص کو بلا تعصب روزگار کرنے کا حق دیا جائے ، بارڈر روزگار پر کاؤنٹر پالیسی بھتہ خوری پراجیکٹس ٹوکن لسٹنگ محدود پیمانے لمیٹیشن سسٹم کو ختم کر کے بارڈر کو سابقہ ماضی کی طرح کھول دیا جائے۔ جو خصوصی مراعات انڈیا پاکستان کے متصل بارڈر کرتا پور واھگہ بارڈر کے لوگوں کو حاصل ہیں ، دونوں جانب انکی نقل حمل پہ کوئی پابندی نہیں اسی نظر سے بلوچستان کے باڈر پر کام کرنے والے لوگوں کو بھی دیکھا جائے ۔