بلوچ آزادی پسندرہنمامیرعبدالنبی بنگلزئی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میرے دوست ، بزرگ رہنمااستاد واحد کمبر بلوچ کاکرادر بلوچ قومی تحریک میں پچاس سالوں پر محیط ہے، زمانہ طالب علمی سے لے کر آج تک وہ مختلف محاذوں پر سرگرم عمل رہے، 2007 میں، انہیں پاکستانی فوج نے حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا، 14 مہینے تک عقوبت گاہوں میں اذیت اورتشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں، ان پر جھوٹے الزامات عائد کرکے انہیں طویل عرصے تک قید میں رکھا گیا ،لیکن کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا عقوبت خانوں میں اذیت اورڈھلتی عمر کی وجہ سے استاد بہت سے بیماری اورعوارض کاشکارتھے، انہیں مسلسل علاج کی ضرورت تھی،اس مقصدسےمغربی بلوچستان میں قیام پذیر تھے، جہاں سے پاکستان کی خفیہ اداروں نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے استادواحدکمبر کو اغوا کرکے،جبری لاپتہ کردیا ہے ۔ ریاست نے ان کی گرفتاری کا اعلان کرنے یا انہیں کسی عدالت میں پیش کرنے کے بجائے ہزاروں دیگر بلوچوں کی طرح انہیں بھی جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
میربنگلزئی نے کہا استاد واحد کمبر بلوچ کی جبری گمشدگی عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں کے انسانی حقوق کے اعلامیے میں ہر شخص کو قانونی تحفظ کا حق دیا گیا ہے اور جبری گمشدگیوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ پاکستانی ریاست کی جانب سے ان قوانین کی مسلسل پامالی اس بات کا ثبوت ہے کہ انسانی حقوق کی قدریں یہاں بے معنی ہو چکی ہیں۔بلوچ رہنما نے کہا ہم بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور باشعور افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ استاد واحد کمبر بلوچ کی فوری بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ ایک بزرگ اور بیمار رہنما کو اس طرح لاپتہ کرنا نہ صرف بلوچ قوم کے لیے بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک المیہ ہے۔ انصاف کے قیام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر مضبوط اور مؤثر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔