بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں نام نہاد پاکستانی جشن آزادی اور فورسز پر راکٹ اور بم حملوں کی ذمہداریاں قبول کرتے ہوئے کہاہے کہاہے کہ سات الگ الگ حملوں میں انھیں نشانہ بنایا گیا ہے ۔
انھوں نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارے سرمچاروں نے 13 اگست کو خاران شہر میں ایک فٹبال گراونڈ میں جاری نام نہاد پاکستانی یوم آزادی تہوار کو ریموٹ کنٹرول بم حملے میں نشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے اس وقت حملہ کیا جب فوجی کی تعاون سے تہوار کے تحت گراونڈ میں فٹبال ٹورنامنٹ کا میچ جاری تھا۔ تاہم حملہ بطور وارننگ کیا گیا جس میں خیال رکھا گیا کہ کسی شہری کو نقصان نہ پہنچے۔
انھوں نے کہاہے کہ خاران میں چند زرخرید عناصر سپورٹس، تعلیم و دیگر مقدس شعبوں کو پاکستانی فوج کے شیطانی عزائم کیلئے استعمال کررہے ہیں، ان کو تنبیہ کرتے ہیں کہ سماج و تحریک دشمن اقدامات سے باز آجائیں بصورت دیگر ان کا انجام سرفراز سپو جیسا ہوگا۔ سرفراز سپو جس نے بطور ایک جعلی کھلاڑی خاران میں سپورٹس کے شعبے کو ایف سی و خفیہ ایجنسیوں کی ایماء پر ہائیجیک کرنے کی کوشش کی اور اسی طرح کے فوجی سپانسرڈ تقریبات کی آڑ میں فوجی کلچر کو جبراً بلوچ سماج کا حصہ بنانے اور پاکستانی فوج کے نسل کش پالیسویں کیلئے راہ ہموار کرنے جیسے عمل میں ملوث تھا۔
ہم اس سے قبل پالیسی بیان جاری کرچکے ہیں کہ بلوچ عوام پاکستان کے جعلی یوم آزادی کے تقریبات کا حصہ بننے سے گریز کریں۔ لہذا ایک مرتبہ پھر خاران میں تمام سپورٹس منتظمیں، کھلاڑیوں اور سرکاری ملازموں و افسروں کو متنبہ کی جاتی ہے کہ علاقے میں نام نہاد چودہ اگست سمیت ایف سی و خفیہ اداروں کے ہر طرح کے پروگرام سے دور رہیں۔
دوسرے حملے میں ہمارے سرمچاروں نے 13 اگست کو مغرب کے وقت قلات کے علاقے منگوچر میں قابض ایف سی کے مرکزی کیمپ پر گرنیڈ لانچر سے حملہ کیا۔ سرمچاروں نے کیمپ کے حساس احاطے کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں قابض فورسز کو نقصان پہنچایا ۔
انھوں کہاہے کہ تیسرا حملہ 13 اگست کو عصر کے وقت ہمارے سرمچاروں نے تربت میں واسطو بازار بس ٹرمینل کے قریب پاکستانی فورسز کے دو پیٹرولنگ گاڑیوں میں سے ایک کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔
ترجمان نے کہاہے کہ چوتھا حملہ بھی
13 اگست کو رات 9 بجے ہمارے سرمچاروں نے قلات کے علاقے شاہ مردان میں قابض پاکستانی فورسز کی چوکی پر راکٹوں اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
پانچواں 13 اگست کو مغرب کے وقت ہمارے سرمچاروں نے ہرنائی کے علاقے رکنی میں پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی ایماء پر نصب کی گئی ایک جاسوس موبائل ٹاور پر حملہ کیا اور جاسوسی کے آلات سمیت مشینری کو نظر آتش کرکے ٹاور کو ناکارہ کردیا ۔
چھٹا حملہ 14 اگست کو عصر کے وقت ہمارے سرمچاروں نے ہرنائی کے علاقے سیپن تنگی میں پاکستانی فورسز کے مورچوں پر کیا۔ جس کے نتیجے میں قابض پاکستانی فورسز کے دو اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
ساتواں حملہہمارے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے مند سورو میں پاکستانی فوج و ان کے آلہ کاروں کی جانب سے نکالے گئے چودہ اگست کے برائے نام ریلی کو ایف سی کیمپ کے قریب ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہاہے کہ مزکورہ ساتوں حملوں کی ذمہداری ہماری تنظیم قبول کرتی ہے ۔
آزاد بلوچ نے کہاہے کہ پاکستانی فوج و ان کے زرخرید ایجنٹوں نے اپنی تحفظ کیلئے چند سادہ لوح شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر ریلی میں شامل کیا تھا، اس وجہ سے سرمچاروں نے حکمت عملی کے تحت آخری وقت میں اس بات کو یقینی بنایا کہ حملے میں کسی بے گناہ شخص کو نقصان نہ پہنچے۔ البتہ ہم علاقے کے ہر فیملی کو سختی کے ساتھ ہدایت کرتے ہیں کہ اپنے لوگوں پر نظر رکھیں، بی ایل اے اس طرح کے حملوں میں قابض فوج یا ان کے آلہ کاروں کے صفحوں میں دانستہ طور پر شامل کسی شہری کی سلامتی کی ضمانت نہیں دیتی۔