خاران: دشمن فوج کے چیک پوسٹ پر حملے کی زمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ سرمچاروں نے دس اگست کی شام پانچ بجے خاران کے علاقے لتاڑ اور شیروزئی کے درمیان قائم دشمن پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ پر راکٹوں سے حملہ کیا جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان اْٹھانا پڑا۔

انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اس حملے کی ذمہ داری قبول کر تی ہے اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نام نہاد دشمن کی چودہ اگست کی تقریبات سے دور رہیں، بلوچستان ایک مقبوضہ ملک ہے جس پر پاکستان کا قبضہ ہے۔ اس لیے یہاں دشمن کو اپنی نام نہاد آزادی کی تقریبات منانے کا حق نہیں ہے اور نہ ہی اس کی اجازت دی جائے گی کہ دشمن اوراس کے مقامی آلہ کار یہاں اپنی نام نہاد آزادی کا جشن منائیں۔ ایسی تقریبات سرمچاروں کے ترجیحی اہداف میں شامل ہیں۔

ترجمان نے کہاہے کہ بلوچ سرمچار اور بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو بلوچ عوام کی مکمل مدد اور تائید حاصل ہے، جو تحریک کو مظبوط بنیاد فراہم کررہی ہے، اور کوئی بھی باشعور بلوچ قابض پاکستان کے نام نہاد یوم آزادی کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی ان تقریبات میں شرکت کرنا چاہتا ہے لیکن قابض پاکستانی فوج بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو زبردستی گھروں سے نکال کر چودہ اگست کی پروگراموں میں شرکت کے لیے لے جاتے ہیں تاکہ انھیں اپنی تقریبات میں انسانی ڈھال کی طور پراستعمال کرکے بلوچ سرمچاروں کے حملے سے خود کو محفوظ کرسکیں۔لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا پاکستانی فوج کی بلوچ سرمچاروں کے خلاف واضح شکست ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

پنجگور ریاستی ظلم وجبر کے باوجود بلوچ نے ثابت کیا کہ وہ ایک باشعور اور منظم قوم ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

ہفتہ اگست 10 , 2024
پنجگور میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا تاریخی جلسہ، ہزاروں افراد کی شرکت، ماہ رنگ سمیت رہنماﺅں کا بھرپور استقبال ، ڈاکٹر ماہ رنگ جب تربت سے پنجگور پہنچیں تو سی پیک روڈ پر واقع دبئی ہوٹل پر ڈاکٹر ماہ رنگ اور ساتھیوں کا شاندار استقبال کیا گیا، دبئی ہوٹل پر […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ