بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پدی زر کے مقام پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا جاری ہے ، بدھ کی شب حکومتی وفد نے دھرنا گاہ آکر مذاکرات کئے ۔
اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے لوگوں کو آگاہ کیا اور مذاکرات کے نکات پیش کیے ۔
نکات کے مطابق بلوچ راجی مچی کے شرکاء کے خلاف گوادر سمیت پورے بلوچستان میں طاقت اور تشدد کا استعمال مکمل طور پر روکا جائے گا۔
جبکہ بلوچستان بھر میں راجی مچی کے گرفتار تمام شرکاء کو فوری طور پر رہا کیا جائے گا اور بلوچستان کی تمام شاہراہوں کو فوری طور پر کھولا جائے گا۔
مزید برآں گوادر میں لوگوں کے گھروں میں چھاپہ مارنے اور انہیں ہراساں کرنے سلسلے کو فوری طور پر بند کیا جائے گا۔
ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہاکہ مذاکرات کے دوران اگر گوادر سمیت بلوچستان کے کسی بھی علاقے میں بلوچ راجی مچی کے شرکاء کو ہراساں کیا گیا یا طاقت استعمال کیا گیا تو ہم مذاکرات کو فوری طور پر موخر کرکے دھرنے کو جاری رکھیں گے۔
جبکہ دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی نے گزشتہ تین دنوں سے شہید فدا چوک پر دھرنا دیا ہے جہاں گزشتہ روز حکومتی وفد کیساتھ ظہور احمد بلیدی، اصغر رند،ڈی سی کیچ اسماعیل ابراہیم،انجمن تاجران کے رہنماؤں نے مزاکرات کیا،جہاں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے مطالبات پیش کیے جن میں تمام گرفتار کارکنان کی رہائی،سڑکوں اور نیٹ ورکس کو کھولنا،ایف آئی آر کا خاتمہ شامل تھے.
حکومتی وفدنے کہاکہ وہ مطالبات کا جائزہ لینے اور پیش رفت ہونے کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کیساتھ رابطہ کریں گے .