سرکاری ہڑتال۔عزیز سنگھور

دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "سرکاری” طور پر بلوچستان میں ہڑتال کی گئی، یہ ہڑتال حکومت نے اپنی ہی عوام کے خلاف کی۔ اس ہڑتال کا مقصد گوادر میں بلوچ یکجہتی کی جانب سے "بلوچ راجی مچی” یعنی "بلوچ قومی اجتماع” کو ناکام بنانا تھا۔ تاہم عوامی طاقت نے سرکاری ہڑتال کو منہ توڑ جواب دیا اور اٹھائیس جولائی کو "بلوچ راجی مچی” میں شریک ہوئے۔ اس جلسہ کی کامیابی حکومت کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ حالانکہ حکومت نے گوادر جانے والی تمام سڑکوں اور شاہراؤں کو بلاک کردیا پولیس اور فورسز نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کردیں۔ ہر آنے اور جانے والوں کو روکا گیا۔ ضرورت پڑنے پر فورسز نےفائرنگ بھی کی ۔ جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ بعض علاقوں میں فورسز کی فائرنگ سے متعدد لوگوں کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔

ستائیس جولائی کو کوئٹہ سے فورسز کی متعدد رکاوٹیں عبور کرنے والے مرکزی قافلوں کو مستونگ میں نواب ہوٹل کے قریب فورسز نے براہ راست فائرنگ کی۔ جس کے نتیجے میں 14 مظاہرین زخمی ہوگئے جن میں سے چار کی حالت تشویشناک ہیں۔ گوادر جانے والے ان قافلوں نے کامریڈ بیبو اور کامریڈ بیبگر بلوچ کی قیادت میں مستونگ پر دھرنا دے دیا۔ اسی طرح ہنگول میں کراچی سے جانے والے قافلوں پر فائرنگ کی گئی۔ انہیں آگے جانے سے روکا گیا۔ جس کے بعد کراچی والوں نے اوتھل کے علاقے "زیروپوائنٹ” کے مقام پر دھرنا دیا۔ اس دھرنےکی قیادت لالہ وہاب بلوچ کررہےہیں جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے فورسز کی فائرنگ سے ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

سرکار کی جانب فائرنگ اور تشدد کے باوجود گوادر میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے سرکار کی جانب سے قائم رکاوٹیں عبور کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اور وہ "بلوچ راجی مچی” میں پہنچ گئے۔ جہاں ان کا کامیاب جلسہ ہوا۔ تاہم بلوچ راجی مُچی کو دھرنے میں تبدیل کردیا اور یہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہیگا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہےکہ جہاں جہاں ان کے قافلوں کو زبردستی روکا گیا ہے، تمام راستوں کو کھول کر ان کے قافلوں کو گوادر آنے دیا جائے۔ ان کے جتنے بھی لوگ گرفتار کیے گئے ہیں انہیں 48 گھنٹوں کے اندر رہا کیا جائے۔ اور جو بھی ہلاکتیں ہوئیں ہیں ان کی جسد خاکی ان کے حوالےکردی جائیں۔ وگرنہ یہ دھرنا غیر معینہ مدت کے لیے جاری رہے گا، اور وہ اپنے مطالبات پر ریاست کے ساتھ پدی زِر گوادر کے مقام پر مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تاہم سرکار نے اٹھائیس جولائی کو کامیاب "بلوچ راجی مچی” سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ بلکہ وہ اب تک اپنی نااہلی اور ناکامیوں کو چھپانے کے لئے بلوچستان کا پرامن سیاسی ماحول کو "انارکی” کی طرف دھکیلنے کی کوشش کررہی ہے۔

انتیس جولائی کی رات تین بجے کے قریب بلوچستان یونیورسٹی کے باہر دھرنا دینے والے مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ اس دوران مظاہرین کو شدید تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔ پچاس کے قریب لڑکے اور بیس کے قریب لڑکیوں کو حراست میں لے لیا۔ جنہیں مختلف تھانوں میں منتقل کردیا گیا۔

دوسری جانب "بلوچ راجی مُچی” کے قافلوں پر فائرنگ اور تشدد کے واقعات کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں مستونگ، زیروپوائنٹ اوتھل، تربت، تلار، نلینٹ، گوادر، نوشکی خاران، خضدار اور کوئٹہ سمیت پورے بلوچستان میں دھرنے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

دراصل "بلوچ راجی مچی” کو عوامی "مینڈیٹ” حاصل ہے اور عوامی طاقت کے ذریعے یہ اجتماع ہوا۔ اگرسرکاری ہڑتال نہ کی جاتی تو لاکھوں لوگوں کا سیلاب "بلوچ راجی مچی” میں ہوتا۔ رکاوٹوں کےباوجود ہزاروں کی تعداد میں مرد، خواتین اور بچوں نے شرکت کی۔ اور "غیرمینڈیٹ” حکومت کیسے ایک "مینڈیٹڈ” اجتماع کو روک سکتی ہے جبکہ پاکستان اور بلوچستان کی حکومتیں عوامی مینڈیٹ کے بجائے "فارم 47” سے بنی تھیں اور یہ فارم نہ نظر آنے والی طاقت نے جاری کردی تھی۔ اس طرح غیرمنتخب لوگوں کو حکومت کا "داعی” بنادیا گیا۔ جب ایسے لوگ "داعی” بنیں گے تو بچے کا "سر ٹیڑھا” ہوگا۔ جس کی وجہ سے "ٹیڑھے” فیصلے ہورہے ہیں۔

اگر ریاست نے اب بھی "ٹیڑھے پن” کا مظاہرہ کیا اور پرامن عوامی دھرنے کے خلاف طاقت کا استعمال کیا تو گوادر سمیت پورے بلوچستان میں حالات ریاست کے کنٹرول سے مکمل طور پر نکل جائیں گے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

آزادی پسند بزرگ بلوچ رہنماء واجہ واحد کمبر بلوچ کو نامعلوم کار سواروں نے اغوا کرلیا ہے ۔ بی ایل ایف

پیر جولائی 29 , 2024
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ جمعہ 19 جولائی 2024 کو آزادی پسند بزرگ بلوچ رہنماء واجہ واحد کمبر بلوچ کا دوستوں کے ساتھ رابطہ اچانک ختم ہوا۔ جس پر فوری تحقیقات کا آغاز کیا گیا تو معلوم ہوا کہ چند مسلح […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ