گوادر میں منعقد بلوچ راجی مچی کے لئے کراچی سے نکلنے والے قافلے کو کنڈ ملیر کے مقام پر روک دیا گیا ہے۔ قافلے میں شامل شرکا کا کہنا ہے کہ فورسز نے بڑی تعداد میں دس بسوں پر مشتمل قافلے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ شرکا کا پانی و خوراک بھی ختم ہوا ہے مگر فورسز انھیں کسی آس پاس ہوٹل یا آبادی بھی جانے نہیں دے رہے ہیں ۔
تازہ ترین اطلاعات ہیں قافلے کے بسوں پر دو دفعہ حملہ آوروں نے فائرنگ کیاہے ، بسوں کے ٹائروں کو برسٹ کیے گئے ہیں ۔ شیشوں کو توڑا گیا، ایک بس کے تیل کی ٹینکی کو بھی فائر کیا گیاہے تاہم خوش قسمتی سے بس کو آگ نہیں لگی ہے ۔
قافلے میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ شامل ہیں جن میں بوڑھے مرد خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جو شدید گرمی میں، بھوکے پیاسے بیچ سڑک پہ ہیں، جبکہ دوسری طرف فورسز مسلسل بندوقیں تان کر انہیں مارنے کی دھمکی دے رہے ہیں
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ان پر حملہ فورسز کی جانب سے کسی بھی لمحے کیا جا سکتا ہے۔
شرکا کا کہنا ہے کہ فورسز کا رویہ انکے ساتھ ایسا ہے جیسے قافلے کے خواتین خندقوں میں بیٹھے ان پر حملہ آور ہو رہے ہیں اس لیے وہ تیار کھڑے ہیں۔
اس طرح بالگتر بلوچ راجی مچی کے قافلے پر پاکستانی فورسز نے بوران چیک پوسٹ کے نزدیک فائرنگ کی ہے ۔جس سے ایک شخص شدید زخمی ہواہے ۔
اس طرح گوادر 250 بارڈر میر جت.،کلاتو ،کلدان، سے اطلاعات ہیں کہ آنے والے لوگوں کو پولیس کی جانب گبد کراس پر روکا جارہا ہے علاوہ ازیں جیونی کراس پر ایف سی کی بڑی تعداد موجود جیونی شے آباد پانوان روبار سے آنے والے لوکل لوگوں کو گوادر جانے سے روکا جارہا ہے۔