ڈیرہ غازی خان : بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سرگرم کارکن اور طالب علم سادیہ بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ بلوچ راج مچی میں شرکت کیلئے جب تونسہ سےگوادر کی طرف روانہ ہوئی تو پنجاب گورنمنٹ، ڈیرہ غازی خان کی ضلعی انتظامیہ اور ریاستی ادارے مسلسل چار دن سے میرے خاندان والوں کو مختلف طریقوں سے دہشت گردی کا ٹیگ لگا کر ہراساں کر رہے ہیں۔
پولیس کی حراسگی سے تنگ آ کر میری خاندان کو مجبوراً ذاتی گھر خالی کرکے کسی اور گھر میں پناہ لینا پڑا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ لینا اور بلوچستان کی سر زمین میں داخلہ کون سے ممنوعہ قانون کے زمرے میں آتے ہیں ہمیں بتایا جائے ۔
انھوں نے بیان میں کہاہے کہ ہم ڈیرہ غازیخان کی ضلعی انتظامیہ اور ریاست کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کسی بھی پرامن سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کا آئینی و جمہوری حق ہر ایک شہری کو آئینی حق حاصل ہے۔
اگر بلوچ راجی مچی میں شرکت کی پاداش میں آپ تمام تر اخلاقیات و آئین پامال کر کے ہمارے گھروں پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو نشانہ بنا کر ہمیں پیچھے ہٹنے پہ مجبور کرنا چاہتے ہیں تو یہ ممکن نہیں کیونکہ ہم پرامن سیاسی لوگ ہیں۔
انھوں نے بیان میں انسانی حقوق کے اداروں اور سیاسی سماجی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی بلوچ سیاسی ورکرز کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن اور زیادتیوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔