شال جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5515 دن ہوگئے ۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے چیئرمین جاوید بلوچ ، شال زون کے صدر بختاور بلوچ، بلوچ وطن پارٹی کے سینئر رہنما میر حیدر رئیسانی ، رئیسہ بلوچ بی ایس او پجار کے صوبائی جنرل سیکٹری شے مرید رشید بلوچ اور دیگر افراد نے کیمپ آکر میں اظہار یکجہتی کی۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے جاری بیان میں کہا ہے کہ خواتین انقلاب کے عمل میں غیر معمولی حد تک اہم کام سر انجام دے سکتی ہیں، اس بات کی اہمیت کو واضح کرنا ضروری ہے کیونکہ مقبوضہ علاقوں کے لوگ عموماً خواتین کو کم اہمیت دیتے ہیں اور خواتین مشکل ترین کام سر انجام دے سکتی ہیں مرد انقلابیوں کے شانہ بشانہ لڑ سکتی ہیں، خواتین جسمانی لحاظ سے مردوں سے کمزور ہیں تاہم وه مردوں کے برابر سختیاں جهیل سکتی ہیں، وه باقاعده لڑائی لڑ سکتی ہیں۔
ماما قدیر نے کہا ہےکہ بربریت اور اذیت ناک موت مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور ہمت کا انسان میں پایا جانا ہی اس کی اصل انقلاب ہے،یعنی قوت کے منہ میں ہونے کے باوجود انسانوں کا زنده رہنا انسانی انقلاب کا اثبات کرتا ہے، جبر و استبداد کے سامنے سر نہ جُهکانا اور مسلسل جرات سے جہد کرنا ، مزاحمت کی حوصلہ رکهنا خواه اذیتوں سے ہماراجسم نڈهال ہی کیوں نہ ہوجائے اپنے ہوش و حواس کو سلامت رکهنا اپنی ہار نہ ماننا ہی اصل انقلاب ہے۔
انھوں نے کہا ہےکہ انقلابی بنے کیلئے اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی انسان یا قوم کو انقلابی بننے کے ساته ساته لہو کے دریا کو پار کرنا ہے ، کے بعد انقلابی ہو سکتا ہے نہ بکنے والے نہ حُهکنے والے کا عمل انسانی عمل سے مشروط ہے ہر وه عمل جو شعوری طور پر کیا جائے انقلاب سے مشروط ہے۔ لہو نے ایک ساته سالہ الجزائر بچے کے ارادے کو مضبوط کیا- جب جنگ ہوتی ہے تو دونوں طرف سے لہو اور لاشیں گرتی ہیں، ایک ظالم کی دوسری مظلوم لاش گرتی ہے ،قبضہ گیر کی لہو بانجه ہوتا ہے اس کے لہو سے کچه حاصل نہیں ہوتا کیونکہ اس کے سامنے کوئی مقصد نہیں ہوتا اور اس کے سپاہی کرایہ دار ہوتے ہیں۔