جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل واجد علی ایڈووکیٹ نے جاری کردہ ایک بیان میں بلوچ خواتین بچوں اور نوجوانوں پر ریاستی دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ بلوچ عوام اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے پرامن احتجاج گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سفاک ریاست جبری گمشدہ کیے جانے والے لوگوں کو منظر عام پر لانے اور انہیں بازیاب کرنے کے بجائے اپنے پیاروں کی یاد میں تڑپنے والوں پر تشدد اور جبر کر رہی ہے، ریاست کے اس کردار سے سفاکیت،بربریت اور حوانیت جھلکتی ہے۔
انھوں نے مزید کہاہے کہ جس ریاست کی طاقت نہتے بلوچوں پر مسلسل استعمال کی جا رہی ہے وہی ریاست اپنے آہین میں شہریوں کو پر امن احتجاج کا حق دیتی ہے، لیکن ریاست پاکستان کا آہین قانون سب ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے جب عوام کو کچلنا ہو ۔ اسی جبر و تشدد نے بلوچ قومی تحریک کو منظم ہونے میں تیزی اور جلا بخشی ہے۔ بلوچ آزادی کی سفر میں ایک بڑی طاقت بن چکے ہیں جنھیں جبر و تشدد، سفاکی اور جارحیت سے شکست نہیں دی جا سکتی۔
واجد علی ایڈووکیٹ نے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ بلوچ پرامن مارچ نے اسلام آباد داخل ہو کر اس ریاست کی سفاکیت اور بربریت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا تھا۔ اب رہی سہی کثر بھی پوری ہو رہی ہے ۔ بلوچ قوم کی اس جدوجہد میں محکوم اقوام بلوچوں کیساتھ کھڑی ہیں اور بلوچ تحریک کی مکمل حمایت اور تحریک کیساتھ یکجہتی کرتے ہیں۔ محکوم اقوام کی نجات کا راستہ جدوجہد سے ہی ممکن ہے اور اس جدوجہد کی اعلی شکل بلوچ قومی موومنٹ ہے ۔