انسانی حقوق کے مسائل بلوچستان میں سنگین شکل اختیار کرتے جارہے ہیں ۔ ۔بی ایس او (پجار)شال : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) ڈگری کالج سریاب میں شمولیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی چیرمین بوہیر صالح بلوچ سینئر وائس چیئرمین بابل ملک بلوچ منصور ایم جے بلوچ آغا سلمان نے خطاب کرتے ہوے کہا بلوچستان میں انسانی حقوق کے مسائل سنگین صورتحال اختیار کرتے جارہے ہیں جبری طور پر لاپتہ افراد کا معاملہ سنگین ترین معاملہ ہے۔ ایک بار پھر بلوچستان میں نوجوانوں کو تیزی لاپتہ کیا جارہا ہیں۔خضدار ، دالبندین ، تُربَت گْوادر اور دیگر علاقوں سے بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرنے کی مذمت کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر میگاپراجیٹ کو شروع کرنے سے قبل نوجوانوں کو لاپتہ و ریاستی لوٹ مار کرنے والوں کی جانب سے پروپیگنڈا شروع کیا جاتا ہے کے ترقی و خوشحالی کے لئے اس پراجیکٹ میں دنیا اربوں روپے کی سرمایہ کاری کررہا ہے لیکن دراصل دنیا کے تمام سامراجی قوتوں کو بلوچ کی زندگی سے کویئ سروکار نہین انکے نیت صرف بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار اور اسرٹریٹیجکل اہمیت پر ہے بلوچوں کی جبری گمشدگیوں بلوچ نسل کشی کی ایک کڑی ہے جو کہ شدت سے جاری ہے قاہدین نے خطاب کرتے ہوے کہا کے بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلمی کو ہتھیار بنا کر اس ظلم جبر کے خلاف جمہوری جدوجہد کرنا ہوگا کے ،پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے عاصم بلوچ عصمت بلوچ عدنان بلوچ نجیب بلوچ نوید بلوچ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے جانب سے فیصد اور خوشحالی کا جھانسہ دیکر بلوچستان کے ضلع چاغی کو مکمل بین الاقوامی قوتوں کے ہاتھوں سونپ دیا گیا جہاں ان ناجائز حکمرانوں کو خود بھی جانے کی اجازت نہیں اگر یہ نا انصافیاں جارہی رہی تو بلوچ قوم اپنے وطن اور اپنے شناخت کے لیے کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
